مچھ حملہ ، آئی ایس پی آر کا 24 حملہ آوروں کو مارنے کا دعویٰ

0
42

آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان کے علاقے مچھ میں تین دن کے آپریشن میں 24 مسلح افراد مارے گئے گئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ 29 اور 30 جنوری 2024 کی رات عسکریت پسندوں نے بلوچستان میں مچھ اور کولپور کمپلیکس پر حملہ کیا۔

دعوی کے مطابق سینیٹائزیشن، کلیئرنس آپریشنز کے دوران، پچھلے تین دنوں میں 24 حملہ آور مارے گئے ہیں۔

جبکہ آزادی پسند بلوچ مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے رات کو میڈیا کو جاری تفصیلی بیان میں کہاکہ تھاکہ آپریشن درہ بولان ۲۹ جنوری سے ۳۱ جنوری تک دو دن جاری رہنے کے بعد کامیابی کے ساتھ اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے کے بعد پایہ تکمیل تک پہنچی۔ آپریشن درہ بولان میں بی ایل اے کے چار مختلف یونٹوں کے ۳۸۵ سرمچاروں نے حصہ لیا۔ جن میں بی ایل اے کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ کے ۱۲ فدائین بھی شامل تھے۔ باقی یونٹوں میں فتح اسکواڈ، اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ ( ایس ٹی او ایس) اور انٹیلیجنس ونگ شامل تھی۔

بیان میں کہا گیا تھاکہ آپریشن درہ بولان کے دوران مجموعی طور پر دشمن کے ۷۸ اہلکار ہلاک کیئے گئے۔ جن میں ۴۵ ایف سی اہلکار مچھ شہر میں آپریشن کے پہلے تین گھنٹوں کے اندر ہلاک کیئے گئے، ۱۰ ایف سی اہلکار پیرغیب بولان کے مقام پر ایک فوج کیمپ پر حملے میں ہلاک کیئے گئے، ۴ ایف سی اہلکار ایک فوجی کانوائے پر گوکرت مچھ کے مقام پر حملے میں مارے گئے، ۱۲ ریگولر آرمی کے اہلکار ۳۰ جنوری کو مجید بریگیڈ کے فدائین ہلاک کرکے ایف سی ہیڈ کوارٹرز میں داخل ہوئے اور کم از کم ۵ ایس ایس جی کمانڈوز ۳۱ جنوری کو فدائین کا نشانے بنے، اس کے علاوہ دو پولیس اہلکار بھی ہلاک کیئے گئے، جن میں ایک ایس ایچ او بھی شامل تھا۔ گوکہ بی ایل اے نے بڑی تعداد میں لیویز اور پولیس اہلکار گرفتار کرلیئے تھے، لیکن بلوچ ہونے کے ناطے انہیں اس شرط پر رہا کیا گیا کہ وہ غیرجانبدار رہیں گے، لیکن اسکے باوجود ایس ایچ او نے بی ایل اے کی نرمی کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کی لہٰذا اسے ہلاک کردیا گیا۔

واضح رہے کہ مچھ میں بی ایل اے کے حملے دوراں حکومت بلوچستان نے چند گھنٹوں میں دعویٰ کیا تھا کہ تمام حملہ آور مارے جاچکے ہیں۔ مقامی صحافیوں کے مطابق جب تک مسلح تنظیم نے کوئی تفصیلات جاری نہیں کیے حکومت اور آئی ایس پی آر کے پاس مصدقہ معلومات نہ ہونے کے برابر تھے ۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں