ضلع قلات،شورپارود اور گردنواح میں فوجی آپریشن جاری ہے، جبکہ ضلع آواران کے مختلف علاقے وادی مشکے،سولیر،کولواہ مکمل فوجی محاصرے میں ایک خونی آپریشن کی تیاری جاری ہے۔
مقبوضہ بلوچستان کے ضلع قلات، نوشکی اور خاران کے پہاڑی سلسوں پر مشتمل علاقے میں پاکستانی فوج کی جانب سے آپریشن جاری ہے۔
فوجی آپریشن کا آغاز آج صبح کیا گیا جس میں زمینی فوج کو فضائی مدد حاصل ہے۔
بلوچ میڈیا ذرائعوں کے مطابق شورپارود اور دیگر علاقوں کی جانب سے پاکستانی فوج کی گاڑیوں پر مشتمل قافلوں کو جاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ جبکہ نوشکی اور خاران کے پہاڑی سلسلے محمدی اور سینکری سمیت دیگر مقامات پر گن شپ ہیلی کاپٹروں کو شیلنگ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
وادی مشکے کے پہاڑوں میں فوج نے تمام راستے بند کرکے گھات لگائے بیٹھے ہوئے ہیں،جبکہ کولواہ و گرد نواع میں پاکستانی فوج نے لوگوں کے اونٹ اور گدھے چین لیے ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق 19 دسمبر سے مشکے میں پاکستانی فوج نے تنک،چٹوک،وائٹیل کے ندی نالوں میں گھات لگا کر بیٹھ چکی ہے ہی۔ جبکہ آواران فوج نے دراسکی اعظو کور، پسہیل،ہت ہیل ،کیل کور،گوارگو، سولیر پشتکو جانے والے تمام ندی نالوں سے گذرنے والے راستوں پر گھات لگا کر بھی بیٹھ گئے ہیں۔
جبکہ کولواہ مادگ سے لیکر آواران تک کے تمام مکینوں کے اونٹ اور گدھے فوج جمع کر رہی ہے،باخبرزرائع نے خبر دی ہے کہ کولواہ اور آواران کے مغربی پہاڑوں میں بڑی سرچ آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے اس سلسلہ میں لوگوں کے اونٹ گدھے اور پک اپ گاڑیاں بھی چھین رہے ہیں اسطرح تمام علاقائی سرینڈر شدہ افراد کو آواران اور کولواہ کے قریبی کیمپوں میں بلایا گیاہے تاکہ ان پہاڑوں میں مخبری کا کام آسان ہو۔متوقع فوجی آپریشن اور بربریت کے سلسلہ میں گذشتہ دو دن سے دراسکی آواران اور مشکے سے گچک جانے والے تمام ندی نالوں سے گذرنے والے راستے سیل کئے جاچکے ہیں۔