حکومت کی جانب سے گلگت بلتستان انتظامیہ کو انرجی ریگولیٹری اتھارٹی اور انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے قیام کے لیے سہولت فراہم کی جارہی ہے تاکہ اس علاقے میں ہائیڈرو پاور سے بجلی کی پیداوار کی صلاحیت سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت مں سامنے آئی ہے جب 20 میگاواٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو 40 میگاواٹ تک بڑھانے پر تنازع پیدا ہوچکا ہے۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کے حالیہ اجلاس میں متعلقہ فورمز سے پیشگی منظوری کے بغیر پراجیکٹ کی گنجائش میں اضافے پر تنازع کے باعث گلگت میں 40 میگاواٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ ہینزل کی منظوری موخر کر دی گئی۔
منصوبے کی لاگت مئی 2021 میں 12 ارب 10 کروڑ روپے سے بڑھ کر دسمبر 2023 میں 20 ارب 23 کروڑ روپے ہو گئی اور تاحال تعمیر شروع بھی نہیں ہوئی ہے۔
پلاننگ کمیشن نے صلاحیت میں اضافے کی حمایت کی ہے تاہم اس کے تحفظات تھے کہ ایک فرم کو 20 میگاواٹ کا ٹھیکہ پہلے ہی دیا جا چکا ہے جس نے اسے 40 میگاواٹ تک بڑھانے کی تجویز دی تھی۔
مزید برآں 40 میگاواٹ کا ٹھیکہ بھی اسی فرم کو نئی بولی، پاکستان انجینئرنگ کونسل یا متعلقہ فورمز مثلاً سی ڈی ڈبلیو پی اور قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی (ایکنک) سے منظوری کے بغیر دیا گیا تھا، ایکنک نے 20 میگاواٹ منصوبے کی منظوری دی تھی۔
قبل ازیں ایکنک نے 20 میگاواٹ کے منصوبے کے لیے ایک آزاد ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن کمپنی کے قیام، علاقائی گرڈ کے قیام، بجلی کے ٹیرف کے ڈھانچے پر نظرثانی اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی اور بجلی کی آمدنی کی وصولی کو بہتر بنانے کے لیے ایک طریقہ کار وضع کرنے کی شرائط کے ساتھ اجازت دی تھی۔
اس دوران مقامی کمیونٹی کی جانب سے پلاننگ کمیشن اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) کے قواعد پر عمل درآمد کے دوران دونوں کے رہنما اصولوں کی خلاف ورزی کے حوالے سے شکایت درج کروادی گئی۔
حکومت نے گلگت بلتستان حکومت کو ہدایت دی ہے کہ پروجیکٹ کی منظوری اور عملدرآمد سے قبل ان مسائل کو جلد از جلد حل کیا جائے۔
پلاننگ کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ گلگت بلتستان انتظامیہ نے پہلے ہی 2 قانونی دستاویزات تیار کر رکھی ہیں، ان میں سے ایک گلگت بلتستان انرجی ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (جی بی ای ڈی او) ایکٹ اور دوسرا گلگت بلتستان الیکٹرسٹی ریگولیٹری اتھارٹی ایکٹ ہے، جوکہ کنسلٹنٹس کی تجویز کے مطابق ہے اور اسے حکومت کا تعاون حاصل ہے۔
دونوں ایکٹ کا مسودہ پہلے ہی گلگت بلتستان ریفارمز کمیشن (جی بی آر سی) کو پیش کیا جا چکا ہے، جوکہ گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کی طرف سے باقاعدہ قانون سازی سے قبل اپنی سفارشات گلگت بلتستان کابینہ کو بھیجے گا۔