امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے نئے حکمرانوں کو ملک میں استحکام لانے کے لیے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ تعاون پر زور دیتے ہوئے اقتصادی اصلاحات کرنے کا واضح پیغام پہنچایا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے دونوں ممالک کے درمیان پائیدار شراکت داری پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنی دیرینہ شراکت داری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور امریکا اور پاکستان کے مفادات کے لیے ہمیشہ ایک مضبوط، خوشحال، اور جمہوری پاکستان کو اہم سمجھتے ہیں۔
ترجمان نے دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات پر بھی روشنی ڈالی جس میں تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے ملکی معیشت کو تقویت دینا، سیکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانا، جمہوری اداروں کو آگے بڑھانا، سماجی نتائج کو بہتر بنانا اور انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینا شامل ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجوں پر پاکستان کی کوششوں پر حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم قرضوں کے خوفناک بوجھ کو سنبھالنے اور بین الاقوامی فنانسنگ پر اس کے انحصار کو کم کرنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ آئی ایم ایف اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ طویل عرصے سے التوا میں پڑی میکرو اکنامک اصلاحات کے نفاذ کے لیے کام جاری رکھے۔
فوڈ سیکیورٹی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا پہلے ہی پاکستانی اور انسانی ہمدردی کے شراکت داروں کے ساتھ بڑے پیمانے پر کام کر رہا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غذائی امداد ان لوگوں تک پہنچے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
امریکا کی پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنے کے سوال پرترجمان نے کہا کہ 2022 میں امریکیوں نے پاکستان میں 25 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی اور 2019 سے پاکستان میں 1.5 ارب ڈالرز سے زیادہ کی سرمایہ کاری کے منصوبوں کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاروں کو درپیش مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم مزید کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں لیکن ہم سرمایہ کاروں کی آسانی کے لیے معاشی اصلاحات اور کاروباری ماحول میں تبدیلی بھی دیکھنے کے خواہاں ہیں۔
جب پاکستان کو فوجی امداد کی ممکنہ بحالی کے بارے میں سوال کیا گیا تو محکمہ خارجہ کے ترجمان نے دونوں ممالک کے درمیان جاری انسداد دہشت گردی تعاون کو اجاگر کرنے کا کہا۔
ترجمان نےجواب میں واضح کیا کہ ہم پورے خطے میں دہشت گرد گروپوں کی طرف سے لاحق مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حکومت پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے فوجی امداد کے سوال کا براہ راست جواب دینے کے بجائے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں پر زور دیا جو دو طرفہ تعلقات کے ایک اہم پہلو کے طور پر انسداد دہشت گردی کے اقدامات کے عزم کا اشارہ ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے پر بات چیت میں امریکی مدد کے امکانات پر ترجمان نے کہا کہ ہم پاکستانی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور بڑھتی ہوئی مہنگائی اور معاشی مشکلات کو تسلیم کرتے ہیں، پاکستان کو اب بھی بہت بڑے معاشی چیلنجز کا سامنا ہے اور اسے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو نافذ کرنے کی ضرورت ہے، اس حکومت نے اشارہ دیا ہے کہ یہ ان کے ایجنڈے میں سرفہرست ہوگا۔
بیوروکریٹک مشکلات اور حد سے زیادہ پابندیوں سے متعلق سوال پر ترجمان نے بتایا کہ بشمول غیر ملکی کمپنیوں کے پاکستان میں اپنے آپریشنز کے ذریعے منافع حاصل کرنے سمیت موجودہ سرمایہ کاروں کے ساتھ اچھا سلوک ہی نئے سرمایہ کاروں کو دعوت دینے کا بہترین راستہ ہے۔
پانی کے مسئلے پر پاکستان اور بھارت کے مابین ایک اور جنگ کے حوالے سے سوال پر ترجمان نے سفارتی حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مذاکرات کی رفتار، دائرہ کار اور کردار کوبھارت اور پاکستان نے طے کرنا ہے اور یقیناً ہم یہ بات چیت نتیجہ خیز اور پرامن طور پر ہوتے دیکھنا چاہیں گے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان سند طاس معاہدے کے تنازع کو حل کرنے کے لیے تعاون فراہم کرنے کے سوال پر ترجمان نے یہ باور کروایا کہ امریکا سندھ طاس معاہدے کا فریق نہیں ہے مگر ہم چاپتے ہیں کہ دونوں ممالک یہ مسئلہ معاہدے کے تحت ہی حل کریں۔
غریبوں کی مدد کے لیے تجویز کردہ فوڈ بینک کے بارے میں ترجمان نے امریکی حکومت کے فوڈ سیکیورٹی کے مسئلے کو اولین ترجیح کے طور پر حل کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے ایک جامع نقطہ نظر پر روشنی ڈالی جو حکومتی اور نجی دونوں شعبوں کے تعاون کے ذریعے پاکستان میں غذائی تحفظ کے اقدامات کی حمایت کرنے کے امریکی عزم کی عکاسی کرتی ہے۔
ترجمان کی اس گفتگو میں اقتصادی چیلنجوں، سرمایہ کاروں کے خدشات، انسداد دہشت گردی کی کوششوں اور علاقائی سفارتی امور پر امریکی محکمہ خارجہ کے مؤقف کا ایک جامع نقطہ نظر فراہم کیا گیا، جس میں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کے لیے ایک اہم اور تعاون پر مبنی نقطہ نظر کو ظاہر کیا گیا ہے۔