مدرسے کے مہتمم کے ہاتھوں جنسی زیادتی کے بعد قتل کا ایک اور دلخراش واقعہ پیش آیا۔
پولیس کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں 6 سالہ بچی کے قتل میں ملوث تین ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق لوئر دیر میں 6 سالہ بچی عائشہ کے ساتھ جنسی زیادتی اور پھر اسے قتل کرنے میں ملوث مرکزی ملزم ضیاء الحق سمیت تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ مزکری ملزم یتیم خانہ (دارالعمر) کا مہتمم ہے۔
پولیس کے مطابق ابتدا میں یتیم خانے کی انتظامیہ نے بچی کی موت کو حادثہ قرار دیا تھا۔
متاثرہ 6 سالہ بچی کے لواحقین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہم نے کچھ دن پہلے عائشہ کو یتیم خانہ (دارالعمر) میں داخل کروایا تھا تاہم 6 دن قبل اس کی موت واقع ہوگئی۔
جبکہ متاثرہ بچی کے خاندان والوں اور علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ بچی کو زخمی حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا اور ہسپتال میں انکے مختلف ٹیسٹ بھی کروائے گئے ہیں کیونکہ بچی کے لاش پر تشدد کے نشانات موجود تھے۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچی کی لاش پر تشدد اور جنسی تشدد کے نشانات موجود تھے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ملزم نے معصوم 6 سالہ بچی کو جنسی تشدد کا نشانہ بھی بنایا ہے۔
سوشل میڈیا اور عوام کے دباؤ پر پولیس نے یتیم خانے کے مہتمم مولانا ضیاء الحق حیدری سمیت تین افراد کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔
پولیس نے بتایا کہ اس واردات کے حقیقی ذمہ داروں کے تعین کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کی خاطر نمونے فرانزک لیب بھجوا دیے گئے ہیں۔