گزشتہ دو ہفتے سے کراچی میں مقیم گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والا طالب علم راشد علی کو جبری لاپتہ کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق کورٹ میں گمشدگی کی پیٹیشن بھی دائر کرنے کے باوجود بھی تاحال کوئی پتہ نہیں۔
کراچی میں مقیم مقبوضہ گلگت بلتستان کے جوانوں کا کہنا ہے کہ اُن کے اوپر فرقہ واریت کا لیبل لگا کر پرچے کاٹے جاتے ہیں تاکہ فرقہ واریت برقرار رہے اور جبری لاپتہ کردیا جائے۔
ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان کے جوانوں کا کہنا تھا کہ “اب تمہارے سازشوں سے ہم واقف ہوچکے ہیں اگر ہمارے نوجوانوں کے ساتھ یہ روایہ برقرار رکھا گیا تو گلگت بلتستان کے شیعہ سنی نوجوان مل کر پاکستان سمیت دنیا بھر میں احجاجی تحریک چلانے پر مجبور ہونگے۔
گلگت بلتستان کے نوجوانوں کے ہاتھ سے قلم اٹھا کر ہتھیار تھمانے کی ناکام کوششوں کی بھی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں جبری گمشدہ کرنے کی روایت کو ختم کردیا جائے اور گمشدگان کو فوری رہا کردیا جائے۔
یاد رہے جبری گمشدگی آئین کی بد ترین پامالی ہے دنیا کے کسی بھی قانون میں جبری گمشدگی کی اجازت نہیں دیتی۔
گلگت بلتستان کے طلبہ طالبات پاکستان کے دیگر شہروں میں مشکلات کا شکار اور انتہائی غیر محفوظ ہیں۔ کبھی کوئی قتل ہوتا ہے تو کبھی گمشدگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ریاست پاکستان سے بارہا اپیل کے باوجود گلگت بلتستان کے طلبہ و طالبات کا قتل اور جبری گمشدگی کا سلسلہ نہ رک سکا اور ریاست پاکستان گلگت بلتستان کے جوانوں، طلبہ و طالبات کے تحفظ میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔