پاکستان کے زیر قبضہ بلوچستان میں سی پیک کے مرکز اور ساحلی شہرگوادرمیں جمعہ کے روز پاکستان نیوی کی میرین کیمپ پر آزادی پسند بلوچ جنگجوؤں نے دستی بم سے حملہ کیا۔
بم حملے کے نتیجے میں فورسز کو جانی اور مالی نقصان کا سامنا رہا ہے تاہم اس کی تصدیق باضابطہ طور پر نہیں ہوا ہے۔ اورنہ ہی پاکستانی حکام کا اس حوالے سے موقف سامنے آیا ہے۔
حملہ گوادر کے علاقے سربندن میں سمندر کے کنارے موجود پاکستان میرین کیمپ پر ہوا ہے۔
خیال رہے کہ یہ حملہ اس وقت ہوا ہے جب پاکستان کے صدر عارف علوی اور بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ اور گورنر دو رزوہ دورے پر گوادر میں موجود ہیں۔
اس حملے کی ذمہ داری سرگرم مزاحمتی تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف)نے قبول کرلی ہے۔
بی ایل ایف کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا میں جاری بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ رات دس بجکر چالیس منٹ پر سرمچاروں نے گوادر سْربندن میں پاکستان نیوی کے کیمپ پر دستی بم سے حملہ کیا۔ حملے کے نتیجے میں قابض فورسز کو جانی اور مالی نقصان پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حملہ اس وقت کیا گیا جب پاکستان کے صدر عارف علوی، بلوچستان کے نام نہاد وزیراعلیٰ اور گورنر دو روزہ دورے پر گوادر میں موجود تھے۔
میجر گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ قابض پاکستانی فورسز پر حملے مقبوضہ بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔
اسی طرح گذشتہ شب بلوچستان کے ضلع کیچ میں پاکستان نیوی کے کیمپ پر حملہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق جمعرات شب نامعلوم سمت سے نیوی کیمپ پر بی ایم راکٹ داغے گئے جو زور دار دھماکوں سے پھٹ گئے۔
تربت میں پاکستان نیوی کیمپ پر حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کرلی ہے۔
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ ہمارے سرمچاروں نے گذشتہ روز تربت میں واقع قابض پاکستانی فوج کے نیول اسٹیشن پر بی ایم 12 کے متعدد گولے داغے، جو ہدف کے عین وسط میں جاگرے، دھماکوں کے نتیجے میں قابض فوج کو شدید جانی و مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
ترجمان نے کہا کہ حملے کے بعد قابض فوج نے چاروں اطراف اندھا دھند مارٹر گولے داغے، تاہم منظم منصوبہ بندی کے تحت بلوچ سرمچار بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
ترجمان نے کہا کہ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی قبول کرتی ہے۔ قابض فوج کے مکمل انخلاء تک ہماری جدوجہد جاری رہیگی۔
واضع رہے کہ گوادر اور تربت میں پاکستان نیوی کے کیمپس پرجمعرات اور جمعہ کے درمیانی شب ہوا ہے۔
آزادی پسند بلوچ جنگجوؤں کے حملوں میں تیزی کے باعث پاکستان کے سیکورٹی حکام اور چینی حکام میں کافی تشویش پائی جارہی ہے۔