پاکستان کے صوبے سندھ کے میرپورخاص کے گاؤں سندھڑی میں ایک گاؤں ایک گاؤں کے وڈیرے نے ریاستی اداروں کے کہنے پر جبر لاپتا کیے گئے جئے سندھ کے کارکنان دیدار شر خالد شر اور علی مردان شر کے گھروں کو مسمار کر دیا اور ان کی فیملی و کو گاؤں سے گاؤں سے بیدخل کر دیا،۔
گذشتہ رات کوٹری کے علائقے خورشید کالونی سے جسقم کے سابق مرکزی رہنما معشوق قمبرانی کے چھوٹے بھائی عزیز قمبرانی کو پاکستانی فورسز نے اٹھاکر جبری لاپتا کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس سے قبل اسی ہی فیملی سے اس کے دو چچازاد بھائی مظفر قمبرانی کو جامشورو سے اور ظفر قمبرانی کو اس کے گاؤں میہڑ سے اٹھا کر جبری لاپتا کردیا گیا ہے۔سندھی قوم پرستوں کے مطابق سندھ کی آزادی اور حقوق کی جدوجہد کرنے پر سندھی قومپرست کارکنان کو کچلا جا رہا ہے۔
جبکہ آٹھ سال قبل اٹھارہ سال کے نوجوان اللہ ودایو مہر اور سھیل بھٹی ایوب کاندڑو مرتضی جونیجو انصاف دایو پٹھان خان زھرانی موہن میگواڑ فقیر اعجاز گاؤں شبیر قمبرانی ڈاکٹر فتح کھوسو صحبت کھوسو مظفر چانڈیو کاشف ٹگڑ سمیت دیگر کارکنان سالوں سے جبرن لاپتا ہے
گذشتہ ماہ سے سندھ بھر میں پاکستانی فورسز کی جانب سے شروع کیئے گئے ریاستی آپریشن میں مزید شدت آئی ہے، جس میں 50 سے زائد سندھی سیاسی اور قومپرست کارکنان کو جبری لاپتا کیا گیا ہے۔ جن کی آزادی کے لیئے کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاج جاری ہے۔
اور ایک مرتبہ پھر پاکستان کی بدنامی زمانہ ایجنسی آئی ایس آئی نے 25 اپریل کو جئے سندھ فریڈم موومنٹ کے مرکزی رہنما فرمان سومرو اور مرتضی سومرو گلبار گبول سمیت سیکڑوں کارکنان گرفتار کرکے جبرن لاپتہ کردیے ہیں۔
جن کے آگے قانون بے بس اور لواحقین پریشان ہیں جن کی آزادی کے لئے کراچی حیدرآباد سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے
اطلاعات کے مطابق 25 اپریل سائین جی ایم سید کی برسی سے واپس آنے والے عورتوں بچوں اور نوجوانوں کو گرفتار کرکے غیر انسانی تشدد کیا گیا عورتوں اور بچوں کی تذلیل کی گئی دو دن تک بچوں اور عورتوں کو بھوکھا رکھا گیا اور سیکڑوں نوجوانوں پر دہشتگردی کی کیس داخل کر کے حیدرآباد جیل بھیج دیا گیا اور فرمان سومرو مرتضیٰ سومرو گلبار گبول سمیت لاتعداد نوجوانوں کو آئی ایس آئی نے جبر لاپتہ کردیا گیا جن کا ابھی تک کوئی پتہ نہیں چلا ہے جبر لاپتہ کئے گئے کے لواحقین نے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے پیاروں کو جلد از جلد آزاد کیا جائے اگر ہمارے پیاروں کو آزاد نہ کیا گیا تو ہم پاکستان کی فوج اور ایجنسیوں کے خلاف احتجاجی تحریک چلائیں گے اور سندھ میں قائم پاکستانی فوج کی چھاؤنیوں کے آگے احتجاجی دھرنے دیں گے