بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل لاہور کی جانب سے پنجاب کے تعلمی اداروں میں بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے اور طالب علم فیروز بلوچ اور ڈاکٹر جمیل بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی-طلباء و طالبات کی بڑی تعداد نے ریلی میں شرکت کی جبکہ ریلی کے شرکاہ نے ہاتھوں میں لاپتہ افراد کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے- ریلی کے شرکاء نے پنجاب کے تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے اور دیگر متعصبانہ رویوں کو ختم کرنے سمیت لاپتہ طالب طالب علم فیروز بلوچ اور ڈاکٹر جمیل کھیتران کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-
فیروز بلوچ اور ڈاکٹر جمیل کھیتران کی غیر قانونی حراست و گمشدگی کے خلاف احتجاج بلوچستان سمیت مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری ہے۔ فیروز بلوچ کو ماہ قبل پنجاب کے شہر راولپنڈی سے لاپتہ کردیا گیا تھا اور ڈاکٹر جمیل کھیتران کو بارکھان سے حراست بعد لاپتہ کردیا گیا ہے-
فیروز بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف طلباء نے اس سے قبل اسلام آباد سمیت دیگر شہروں میں احتجاج ریکارڈ کرائی ہے-لاہور مظاہرین کے مطابق اب تک پنجاب کے مختلف شہروں سے بلوچ طلباء کی جبری گمشدگی و ہراساں کرنے کے واقعات پیش آئیں سیکورٹی ادارے سازش کے تحت بلوچ طلباء کو لاپتہ کررہے ہیں اس سے قبل کئی بلوچ طلباء کو حراست بعد جعلی کیسز درج کئے گئے ہیں جو سراسر ایک غیر قانونی عمل ہے اور ریاستی اداروں کی بدمعاشی کو عیاں کرتی ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ بلوچ طلباء سمیت بلوچستان کا ہر شہری اس وقت ریاستی ناانصافی کا شکار ہے بارکھان سے ایک سوشل ورکر ڈاکٹر جمیل بلوچ کو کئی مہینوں سے غیر قانونی حراست میں رکھ کر اسکے فیملی کو اذیت دی جارہی ہے- مظاہرین نے کہا کہ اس ملک میں قانون اور انصاف بلوچ کے لئے نا پید ہوچکی ہے-مظاہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ لاپتہ طالب علم فیروز بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کو منظر عام پر لاکر انہیں فوری بازیاب کیا جائے اور مزید بلوچ طلباء کو ہراساں کرنے کے واقعات کو ختم کرکے بلوچ طلباء کو انکی تعلیم حاصل کرنے دیا جائے آئے روز جبری گمشدگیوں سے بلوچ طلباء ذہنی اذیت کا شکار ہوکر اپنی تعلیم کو خیر آباد کررہے ہیں۔