مقبوضہ بلوچستان کے راجدانی کوئٹہ سے بلوچ خاتون ماہل بلوچ کو جبری طور پر لاپتہ کرنے اور بعد ازاں مختلف مقدمات میں گرفتاری ظاہر کرنے کے باوجود منظر عام پر نہیں لایا جاسکا ہے،کوئٹہ سے حراست کے بعد جبری گمشدگی کا شکار بلوچ خاتون ماہل بلوچ کی باحفاظت بازیابی و منظرعام پر لانے کے لئے کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج سے ریلی نکالی گئی۔
ریلی میں لاپتہ ماہل بلوچ کی اہلخانہ، طلباء تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے کارکنان و شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئیں،مظاہرین نے کہا کہ ماہل بلوچ کو فوری منظر عام پر لاکر رہا کیا جائے اور بلوچستان میں بلوچ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ انکے جبری گمشدہ افراد کو بھی منظر عام پر لایا جائے۔
ریلی کے شرکاء بعدازاں کوئٹہ میں وزیر اعلیٰ سیکٹریٹ کے دھرنے میں شریک ہوئے۔ دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے سی ٹی ڈی کے ہاتھوں لاپتہ بلوچ بیٹی ماہل کی رہائی اور دیگر قتل کیے گئے لوگوں کی شناخت تک دھرنا جاری رہے گئی۔
اس موقع پر مختلف تنظمیوں کے رہنماؤں اور لاپتہ افراد کے لواحقین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہل بلوچ پر جھوٹے مقدمات بنا کر ابتک اسے کسی عدالت میں پیش نہ کرنا اس بات کی تصدیق ہے کہ سی ٹی ڈی کے تمام دعوے حسب روایات جھوٹ پر مبنی ہیں۔مقررین نے کہا کہ ماہل بلوچ پر جھوٹے مقدمات ختم کرکے اسے رہا کیا جائے اگر ریاست جھوٹ اور طاقت سے حقائق سے کو مسخ کرنے کی کوشش کرے گا تو ہم اپنا احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہوئے اسے وسعت دینگے۔
یاد رہے رواں ماہ 17 اور 18 فروری کی شب 11 بجے کے قریب بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سے پاکستانی فورسز نے ایک خاتون ماہل بلوچ کو ان کے بچوں سمیت گھر سے حراست میں لے کر جبری گمشدگی کا شکار بناکر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا تاہم بعد میں عوامی احتجاج کے بعد کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے ماہل بلوچ کو تخریب کاری کے الزام میں گرفتاری کی تصدیق کردی تھی۔