ریاست جموں کشمیر کی وکلاء برادری نے مردم شماری/آدم شماری کو مسترد کرتے ہوئے اسے ریاست جموں کشمیر کی عوام کے خلاف سازش قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اس متنازعہ آدم شماری کے ذریعے ریاست جموں کشمیر کی متنازعہ حثیت کو ختم کرتے ہوئے یہاں کے باسیوں کو پاکستانی دیکھایا جا رہا ہے۔
انکے مطابق پاکستانی فوجی وسول حکام اپنے زہر انتظام علاقوں گلگت بلتستان اور مقبوضہ کشمیر کو پاکستان میں ضم کرنے کے نت نے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں۔ اور جموں کشمیر کی قومی شناخت کو ختم کرنے کے در پے ہیں۔
پاکستان کی طرف سے کی جانے والی متنازعہ آدم شماری میں جموں کشمیر قومیت کا خانہ اور مادری زبان پہاڑی۔ گوجری۔ کشمیری۔ لداخی۔ شینا۔ بروششکی۔ ڈوگرت اور بلتی کا خانہ بھی فارم میں درج نہیں کیا گیا۔ اس سے صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ پاکستان اب آفیشلی کشمیر پر قبضہ کر چکا ہے۔
وکلاء برادری کی زمہ داری بنتی کہ وہ اس متنازعہ آدم شماری کو عدالتوں میں بذریعہ رٹ پٹیشنز چیلنج کریں۔ نیز سیمنار اور کانفرسزز منعقد کرتے ہوئے عام لوگوں میں اس نسبت شعور اجاگر کریں۔