پاکستان کے صوبہ سندھ میں کراچی جیل میں قید کاٹنے والے شعیب خشک کو ضمانت پر رہا ہونے کے بعد کل کراچی جیل کے گیٹ سے پاکستانی ایجنسیوں کے اہلکار اور سی ٹی ڈی نے دوبارہ جبری طور لاپتہ کردیا۔
وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی سربراہ سورٹھ لوہار، سندھ سبھا رہنما انعام سندھی نے مشترکہ بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ“تین ماہ قبل ٹھٹہ کے علاقے مکلی سے جبری لاپتہ کیئے جانے والے اور بعد میں کراچی جیل میں قید کاٹنے والے شاگرد شعیب خشک کو ضمانت پر رہا ہونے کے بعد آج کراچی جیل کے گیٹ سے پاکستانی ایجنسیوں کے اہلکار اور سی ٹی ڈی نے دوبارہ جبری طور لاپتہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ شعیب خشک کو سی ٹی ڈی اور اینجنسیوں کے اہلکار جھوٹا مقابلہ دکھا کر جانی نقصان دیں گے۔ بھرپور احتجاج کریں گے اور سی ٹی ڈی سمیت تمام اداروں کے خلاف اعلیٰ عدالت میں جائیں گے۔“
انہوں نے کہا کہ طالب علم شعیب خشک کی دوبارہ جبری گمشدگی کے خلاف وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ، سندھ سبھا اور لواحقین کی جانب سے کل سے کراچی، حیدرآباد اور ٹھٹہ میں احتجاج کرینگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شاگرد شعیب خشک کی کراچی جیل سے دوبارہ جبری گمشدگی میں کراچی جیل انتظامیہ ملوث ہے۔ کراچی جیل کے جیلر احسان مہر، جیل سپریڈنٹ عبدالکریم عباسی، سی ٹی ڈی اور دیگر ایجنسیاں مل کر سندھی کارکنان کو غیر انسانی تشدد کروا رہے ہیں اور جبری لاپتا کروانے میں ملوث ہیں۔ شعیب خشک کو دوبارہ اٹھواکر لاپتا کروانے میں بھی یہ یہی ملوث ہیں۔