راولاکوٹ: آٹے کی قیمتوں پر سبسڈی کی فراہمی، بجلی کی قیمتوں میں کمی اور ٹیکسوں کے خاتمے سمیت دیگر مطالبات کے حصول کیلئے 3 اگست کو پاکستانی زیر انتظام جموں کشمیر کے 10 اضلاع اور تحصیل صدر مقامات پر احتجاجی مظاہرے اور دھرنے دیئے جائیں گے۔
احتجاج کی تیاریوں کے سلسلہ میں مختلف شہروں میں رابطہ مہم عروج پر ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹیاں، انجمن تاجران، سول سوسائٹی، سیاسی جماعتیں اور طلبہ تنظیمیں اس احتجاج کی تیاریوں میں مشغول ہیں۔
مطالبات کے حق میں 9 مئی سے راولاکوٹ سمیت ہجیرہ، تھوراڑ اور دیگر مقامات پر احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اڑھائی ماہ سے زائد عرصہ سے جاری اس احتجاج کے دوران دو مرتبہ شٹر ڈاؤن ہڑتال اور ایک مرتبہ پہیہ جام ہڑتال بھی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری ہے۔
دوسری جانب دن رات جاری رہنے والے احتجاجی دھرنوں میں روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں لوگ شریک ہو رہے ہیں۔ 3 اگست کو احتجاجی مظاہروں کے بعد تمام ضلعی صدر مقامات پر احتجاجی دھرنے دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سول نافرمانی کی تحریک چلانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر بجلی کے بل جمع کروانے سے انکار کیا جائے گا۔ مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت سول نافرمانی کی تحریک کو مزید آگے بڑھانے کیلئے بھی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔