پاکستانی جموں کشمیر کے قائدین کے خلاف حکومتی کریک ڈاون کے ساتھ ہی احتجاجی کمپس کو خواتین نے سنبھالنا شروع کیا۔ دوسری طرف کوٹلی راوالاکوٹ اور مظفر آباد کے شہری رات گئے سڑکوں پر نکل آئے۔ احتجاج نے شدت اختیار کی۔
سرکار یہ سمجھ رہی تھی کہ قائدین کی گرفتاری سے احتجاج میں کمی آئے گی۔
پہلے احتجاجی کیمپوں سے صرف سیاسی کارکن بیٹھتے تھے۔ کریک ڈاون کے بعد عام شہریوں نے کیمپوں کی زمہ داریاں سنبھالنی شروع کی ہیں۔ شہر شہر قصبہ قصبہ احتجاج جاری ہے۔کہیں ریلیاں نکل رہی ہیں، کہیں احتجاج ہورہا ہے تو کہی دھرنے جاری ہیں۔
پورے پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر میں بھرپور احتجاج شدّت سے جاری ہے۔