سوڈان کی ریپڈ سپورٹ فورسز(آر ایس ایف) نے 2نومبر کو مغربی دارفور میں قریبی فوجی اڈے پر حملہ کرنے کے بعد بے گھر ہونے والے افراد کے کیمپ کا محاصرہ کیا اور اگلے تین دنوں کے دوران اپریل میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا قتل عام کیا ہے۔
’الجزیرہ‘ کے مطابق اس قتل عام میں 1300افراد ہلاک ہوئے، 2ہزار زخمی اور310لاپتہ ہیں۔
زندہ بچ جانے والوں کے مطابق تازہ ترین مظالم آر ایس ایف اور اس کی اتحادی ملیشیاؤں کی جانب سے مغربی دارفور سے غیر عرب مسالیت قبیلے کو ختم کرنے کی وسیع مہم کا حصہ ہیں۔
کئی دہائیوں سے سوڈان کی مرکزی حکومت نے دارفور میں غیر عرب کسانوں اور عرب چراگاہوں کو نظر انداز کیا۔ سابق صدر عمر البشیر نے بھی تقسیم اور حکومت کی حکمت عملی کے تحت قبائل کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر کے کشیدگی کو بڑھاوا دیا۔ 2003میں انہوں نے عرب قبائلی ملیشیا کو مسلح کیا اور انہیں زیادہ تر غیر عرب بغاوت کو کچلنے کا کام سونپا گیا۔ اس بغاوت کا آغاز دارفور کی معاشی اور سیاسی پسماندگی کے خلاف مظاہروں سے ہوا تھا۔
اس لڑائی اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے قحط اور بیماریوں کی وجہ سے 3لاکھ سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے اس وقت حکومتی حمایت یافتہ ملیشیاؤں پر نسل کشی کا الزام عائد کیا تھا۔ یہی ملیشیا اب آر ایس ایف کے ساتھ یا اس کے جھنڈے تلے لڑ رہی ہیں۔