فروری کو عام انتخابات کے بعد سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف منظرِعام سے غائب ہیں لیکن پسِ پردہ وہ وفاق اور پنجاب میں حکومت کی تشکیل کی کوششوں میں سرگرم ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے ایک سینیئر رہنما نے بتایا کہ پارٹی سربراہ کابینہ اراکین کے انتخاب میں مصروف ہیں کیونکہ تمام تر پیچیدگیوں کے باوجود مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی اپنے تیسرے پارٹنر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے ساتھ وفاقی حکومت بنائیں گے۔
شریف خاندان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ نواز شریف اپنی بیٹی مریم نواز (جوکہ مسلم لیگ ن کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے نامزد ہیں) کے ساتھ پنجاب کے بیوروکریٹس سے ملاقاتیں کر رہے ہیں تاکہ مریم نواز کو تربیت فراہم کرسکیں تاہم وہ انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی صورتحال میں زیادہ منظرِ عام پر نہیں آرہے۔
نواز شریف کو انتخابات سے قبل ان کی پارٹی نے وزیر اعظم کے عہدے کے لیے فیورٹ قرار دیا تھا تاہم انتخابات میں سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد انہیں اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کے حق میں دستبردار ہونا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ تین بار وزیراعظم بننے والے نواز شریف انتخابات کے غیرمتوقع نتائج کے بعد پیچھے ہٹ گئے ہیں، وہ مرکز میں قائم ہونے والی آئندہ حکومت میں ڈرائیونگ سیٹ سنبھال سکتے تھے لیکن انتخابات کی قانونی حیثیت سے متعلق سوال نے انہیں اِس سے روک دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف نے کسی اور موقع پر اپنی واپسی کے لیے توانائی بچائی ہے، وہ فی الحال وفاقی اور پنجاب کابینہ کے اراکین کے لیے ناموں کی فہرست کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت نواز شریف کا کردار یہ ہے کہ وہ پسِ پردہ رہ کر فیصلے کریں گے، وہ وفاقی اور پنجاب کابینہ کے اراکین کے لیے ناموں کی تجویز کے ساتھ ساتھ اپنی پسند کے بیوروکریٹس کو اہم عہدوں کے لیے نامزد کریں گے۔
پارٹی کے ایک اور رہنما نے کہا کہ نواز شریف کو انتخابات میں ’حقیقت‘ سے آشکار کروایا گیا ہے، انہیں اپنی پارٹی کو ملنے والے اس دھچکے کی کم ہی توقع تھی۔
انتخابات سے قبل انہیں ان کی پارٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سروے کی روشنی میں ہر حلقے کے بارے میں اچھی طرح سے بریفنگ دی گئی تھی جو کہ 8 فروری کے انٹخابات کے بعد سامنے آںے والے نتائج سے بالکل مختلف تھے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ فی الحال نواز شریف کے لیے انتخابات کا واحد تسلی بخش نتیجہ ان کی بیٹی کا وزیراعلیٰ بننا ہے۔
ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب سے جب نواز شریف کی بیوروکریٹس سے ملاقاتوں اور وفاقی و پنجاب حکومت بنانے کی کوششوں میں مصروفیت کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے تردید یا تصدیق نہیں کی۔