اٹلی میں اپنے اہل خانہ کے ہاتھوں 2021 میں قتل ہونے والی ثمن عباس کی والدہ کو تین سال بعد پاکستانی زیر قبضہ کشمیر سے گرفتار کر لیا گیا۔
غیر ملکی نیوز ایجنسی کے مطابق 18 سالہ ثمن عباس 30 اپریل 2021 کو اطالوی شہر ریگیو ایمیلیا سے لاپتا ہوگئی تھی، جن کی لاش نومبر 2022 میں برآمد ہوئی تھی۔
اطالوی نیوز ایجنسی انسا نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا کہ 51 سالہ نازیہ شاہین قتل کے بعد اٹلی سے فرار ہو گئی تھی، جس کے بعد ان کا عالمی گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ انٹرپول اور پاکستانی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی مشترکہ کوششوں کے نتیجے میں گرفتاری عمل میں آئی۔
انسا نے مزید کہا کہ انہیں اسلام آباد منتقل کر دیا گیا، جہاں حوالگی کے طریقہ کار کے لیے جمعہ کو انہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔
31 اگست 2023 کو ان کے شوہر شبر عباس کو بھی اٹلی کے حوالے کر دیا گیا تھا، جو اب جیل میں قید ہیں، وہ بھی قتل کے بعد پاکستان آگئے تھے۔
اس جوڑے کو قتل کا مجرم قرار دیے جانے کے بعد دسمبر 2023 میں ریگیو ایمیلیا کی ایک عدالت نے غیر حاضری میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
انسا کے مطابق اپنے حکم میں اطالوی ججوں نے کہا کہ مقتولہ کی ماں وہ شخص ہو سکتی ہے، جس نے اصل میں قتل کیا ہو۔
اطالوی نیوز ایجنسی نے مزید رپورٹ کیا کہ ججوں نے اس بات کو بھی مسترد کر دیا کہ بڑے پیمانے پر خیال کیا جاتا ہے کہ قتل کا محرک ثمن عباس کا پاکستان میں کسی بڑے آدمی سے شادی کرنے سے انکار تھا، یہ قتل ’بغیر کسی منصوبہ بندی‘ کے مقتولہ کے گھر چھوڑنے اور اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ رہنے کی خواہش پر غصے کے عالم میں کیا گیا۔
مقتولہ کے انکل کو بھی 14 سال قید کی سزا سنائی گئی، جنہیں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے فرانس سے منتقل کیا گیا، جبکہ اس کے دو کزنز کو بری کر دیا گیا۔