مقبوضہ کشمیر:کتاب ہر انقلابی تحریک کی رہنما ہے,مقررین کا فلسفہ اور انقلاب کی تقریب رونمائی سے خطاب

0
106


پاکستانی مقبوضہ جموں کشمیر میں اسٹینڈرڈ پبلیکیشنز کے زیر اہتمام کتاب فلسفہ اور انقلاب کی تقریب رونمائی کا باغ میں انقعاد کیا گیا ۔ تقریب مختلف شبعہ ہائے زندگی اور مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا معروف دانشور پروفیسر ایم۔اے۔آر۔کے خلیق آزادی پسند رہنما حبیب رحمان جموں کشمیر پیپلز نشننل یوتھ لیگ کے سابق صدر محمد الیاس خان جے کے پی این پی کے ضلعی سیکریٹری جنرل طاہر نزیر جے کے ایل ایف کے عثمان کاشر پاکستان پیپلز پارٹی کے سردار ناصر قیوم ایڈووکیٹ کے علاوہ دوسرے مقررین نے بھی خطاب کیا، پروفیسر خلیق نے سٹینڈرڈ پبلیکشنز کی اس کاوش کو سراہا کہ کتاب فلسفہ اور انقلاب معاشرےمیں حاوی غلامی پر مشتمل رجعتی نظریات کو اثرات کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی انھوں نے نوجوانوں کو اس کتاب کو پڑھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علم ہی واحد ذریعہ ہے جو محروم طبقات اور قوموں کوغلامی اور محرومی سے چھٹکارا دے سکتا ہے۔ دنیا بھر کے

انقلابات کے پیچھے متحرک قوت فلسفہ ہی رہی ہے اور یہ کتاب ذہنوں کو جلا بخشے گی۔

آزادی پسند رہنما حبیب رحمان نے کہا کہ ریاست پر پاکستان کے قبضےاور غلامی کے اسباب کو سمجھنے میں یہ کتاب اہم کردار ادا کرے گی۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہماری قومی تحریک کو درپیش مشکلات پر قابو پانے میں ایک رہنما رول ادا کرے گی نظریاتی انتشاراور فکری ابہام کو دور کرنے میں معاون ثابت ہو گی جو ریاست کے اس حصے میں ایک مزاحمتی تحریک کو نئےسرے سے منظم کرنے میں قومی تحریک کو درست سمتوں کے تعین میں علمی بنیاد بنے گی ۔

مقررین نے خطاب کے دوران کتاب فلسفہ اور انقلاب پہ گفتگو کے دوران کہا کہ موجودہ ٹیکنالوجی کے دور میں نوجوان کتاب سے دوری اختیار کرتا جا رہا ہے جو کہ ہمارے معاشرے میں زہرقاتل ثابت ہو سکتا ہے ۔ ہمیں نوجوانوں کو پڑھنے کے عمل کیساتھ جوڑنا ہوگا تب ہی آج کا نوجوان قومی محرومی اور معاشرتی ناانصافیوں کو پرکھ کر اپنی جدوجہد کی درست سمت کا تعین کر سکے گا ۔ ٹیکنالوجی جتنی بھی ترقی کر لے مرہون منت کتاب کی ہی ہے کتاب ہی ہمیں بتاتی ہے کہ آج سے ایک لاکھ سال قبل انسان کا طرز زندگی کیسا تھا اس میں کیا تبدیلیاں رونما ہوئی کس دور میں انسان نے کیسے جدوجہد کی اور کس دور کے انسان نے کس طرح غلامی کے خلاف بغاوت کی۔ آج ہم جس سماج میں کھڑے ہیں اس کا بہتر طریقے سے تجزیہ کرنا اور اپنی جدوجہد کی سمت کا تعین کرنے میں یہ کتاب فلسفہ اور انقلاب سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کشمیر جیسے پسماندہ سماج میں جہاں انقلابی لٹریچر کی شدید کمی ہے اس میں ایسی کتاب جو جدوجہد اور انقلابی نوجوان کو انقلابی سوچ سے لیس کرے گی۔ وہ نوجوان کل سماج کو بدلنے میں اہم کردار ادا کرے گا ۔ یہ کتاب تمام سیاسی تنظیموں کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے شائع کی گئی کیونکہ خصوصی آزادی پسند تنظیموں اور دوسری سیاسی جماعتوں کےنوجوانوں اور طالب علموں کو یہ کتاب سٹڈی سرکل میں پڑنی ہوگی تاکہ سیاسی کارکنوں کو قبضہ گیراور اس کی چالوں کو سمجھنے میں مد ملے اور ایک حقیقی قومی تحریک کو آگے بڑھایا جا سکے۔ مقررین نے کہا کہ لٹریچر کی کمی کو دور کرنے کرنے کے ستینڈرد پیبلشر اپنی کاوش کو جاری رکھے ہمارا تعاون جاری رہے گا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں