یورپی یونین کی پارلیمان میں افغانستان کی صورتحال پر ایک قراردار پیش کی گئی ہے جس میں پاکستان کے جی ایس پی پلس سٹیٹس پر نظرثانی کے لیے طالبان پر ان کے اثر و رسوخ کو مدنظر رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔
یورپی پارلیمان میں افغانستان کے معاملے پر 14 ستمبر کو ہونے والے اجلاس میں قرارداد پیش کی گئی جس میں نہ صرف پاکستان پر طالبان کو تحفظ دینے کا الزام عائد کیا گیا بلکہ مزید یہ بھی کہا گیا کہ اس نے طالبان کو عسکری امداد بھی فراہم کی تاکہ وہ افغانستان پر قبضہ کر سکیں۔
قرار داد میں کہا گیا کہ پنجشیر کے صوبے میں احمد مسعود کی قیادت میں قومی مزاحمتی محاذ نے طالبان سے مقابلہ جاری رکھا ہے اور پاکستان پر الزام لگایا گیا ہے کہ پاکستان نے طالبان کو ’سپیشل فورسز اور فضائی مدد‘ دی ہے۔
اس قرار داد میں یورپی پارلیمان کے خارجہ امور کی محکمے ای ای اے ایس کو کہا گیا ہے کہ وہ پاکستانی قیادت تک یہ پیغام پہنچائے کہ افغانستان میں سلامتی و استحکام کی ذمہ داری اس پر عائد ہوتی ہے اور مستقبل میں پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس کا دوبارہ جائزہ لیتے وقت پاکستان کے طالبان پر ’انفلوئنس‘ (اثر و رسوخ) کو مد نظر رکھا جائے گا اور اسی بنیاد پر فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس واپس لے لیا جائے یا نہیں۔
یہ قرار داد آج بروزجمعرات 16 ستمبر کو پارلیمان میں ووٹنگ کے لیے پیش کی جائے گی۔
تاحال پاکستان کی جانب سے اس قراردار پر ردعمل نہیں دیا گیا تاہم انھوں نے گذشتہ ماہ کے دوران بارہا افغانستان کے اندرونی مسائل میں مداخلت کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے ہمسایہ ملک میں امن و استحکام کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔