سوال 1
طالبان نے پاک فوج اور آئی ایس آئی کی فعال مدد سے افغانستان پر قبضہ کر لیا ہے۔ آپ افغانستان پر طالبان کے قبضے کو کس طرح دیکھتے ہیں اور سندھ میں ایم کیو ایم کی تحریک پر اس کا کیا اثر پڑے گا؟
جواب:
اس میں کوئی شک نہیں کہ طالبان پاکستان فوج، آئی ایس آئی کی لاجسٹک، مالی، عسکری اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے بغیر کبھی کابل اور افغانستان کے دیگر حصوں پر قبضہ نہیں کرسکتے تھے۔
یقینی طور پر، افغانستان پر قبضہ کرنے کے حوالے سے، طالبان کے پاک فوج اور آئی ایس آئی کے ساتھ مضبوط روابط ہیں اور وہ پاکستان کے مالی مرکز یعنی کراچی پر بھی قبضہ کرسکتے ہیں، جہاں اصل ایم کیو ایم جس کی بنیاد میں نے ڈالی ہے جہاں ہمارے 95 فیصد سے زیادہ لوگ ہیں نہ صرف کراچی میں، شہری علاقوں میں اور ہمیں مقامی آبادی سے بھی مدد مل رہی ہے جس کا مطلب سندھ کے دیہی علاقوں کے لوگ ہیں۔ ایم کیو ایم سندھ کو پنجابی فوج اور ان کے حواریوں اور ان کی پراکسیز کے قبضے سے آزاد کرانے کے لیے سخت جدوجہد کر رہی ہے۔
ایم کیو ایم سندھ کو ایک آزاد اور خودمختار سندھو دیش بنانا چاہتی ہے۔ ہم اب موجودہ پاکستان کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے، ہم نے کئی سال پہلے سے طالبان کے ساتھ لڑائی کی اور طالبان کو کراچی پر قبضہ کرنے سے روکا تاہم اس کے باوجود ہمیں تمام جمہوری دنیا اور بین الاقوامی برادری خصوصاً پڑوسی ملک بھارت کی مدد کی فوری ضرورت ہے۔ ہم مکمل طور پر تیار ہیں اور ہم سندھ کو آزاد کرانے اور کراچی کو طالبان سے محفوظ رکھنے کے لیے پوری قوت کے ساتھ ان کا سامنا کریں گے۔ ہم کراچی کو بچائیں گے اور کبھی پنجاب یا پاکستان یا وفاقی علاقے کا حصہ نہیں بنیں گے۔
سوال: 2۔
کیا مستقبل قریب میں سندھ اور پاکستان کے دیگر مقبوضہ علاقوں میں اسلامی شدت پسندی میں اضافہ ہوگا؟
جواب:
ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جس نے جمہوری طریقے سے جماعت اسلامی (جے آئی)، جمعیت علماء پاکستان (جے یو پی)، مسلم لیگ (ایم ایل) اور دیگر دائیں بازو کی جماعتوں کا صفایا کیا۔
سندھ سیکولر لوگوں کی سرزمین ہے اور ایم کیو ایم سرفہرست سیکولر سیاسی جماعت ہے لہٰذا ایم کیو ایم پوری طرح پرعزم ہے کہ اس سیکولر سرزمین کو مذہبی جنونیوں کے پنجوں میں نہ آنے دے گا۔
سوال: 3۔
تقریبا ہر مہینے صوبہ سندھ میں بنیاد پرست اسلام پسندوں کے ہاتھوں ہندو اور عیسائی لڑکیوں کو اغوا اور زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ آپ کو کیا لگتا ہے کہ دنیا سندھ میں پاک فوج کے سپانسرڈ مظالم پر خاموش کیوں ہے؟
جواب:
جہاں تک ہندو لڑکیوں اور عورتوں کے اغوا کا تعلق ہے، ایم کیو ایم ہمیشہ سے ہی آواز اٹھاتی رہی ہے اور یہ واحد جماعت ہے جس نے ہمیشہ مذہبی جنونیوں کے ان مشتعل اور انسان دشمن کاموں اور اعمال کی مذمت کی ہے۔ بدقسمتی سے عالمی برادری کی جانب سے اس ظلم پر خاموش رہنا انتہائی افسوسناک ہے۔
یہ عالمی برادری کے ساتھ ہمارا عزم ہے کہ آزادی ملنے کے بعد سندھو دیش ایک سیکولر ملک ہوگا۔ تاہم، مکمل مذہبی آزادی ہوگی اور غیر مسلم کمیونٹیز کو اپنی رسومات اور تہوار منانے کی مکمل آزادی حاصل ہوگی۔ ایم کیو ایم ہر قیمت پر اس کی ضمانت دے گی۔
سوال: 4۔
ایم کیو ایم ایک تحریک ہے جس نے ایک طویل سفر طے کیا ہے، یہ بے شمار مہاجروں کی قربانیوں پر قائم ہے۔ اس شاندار ماضی کے باوجود ایم کیو ایم آج ایک جدوجہد کی تحریک ہے۔ آپ کے خیال میں اس کی وجہ کیا ہے؟
جواب /
کیونکہ پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ نے سیاسی نظام اور سیاسی جماعتوں کے معاملات میں بلیک میلنگ کی حکمت عملی کے ذریعے اور منافع بخش عہدوں اور حکومتی طاقت کا حصّہ دار بنا کر مسلسل مداخلت کی۔ انہوں نے مجھے بھی خریدنے کی کوششیں کیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ ملٹری اسٹیبلشمنٹ نے کئی بار کوشش کی کہ مجھے اپنی طرف کرلیں، لیکن میرا ڈی این اے مختلف ہے جو فروخت کے لئے نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سراسر مایوسی میں اسٹیبلشمنٹ نے اپنا غصہ نکالا اور بار بار مہلک ترین فوجی کریک ڈاؤن کے ذریعے ایم کیو ایم کو تباہ کرنے کا کھیل کھیلا۔ وہ مجھے خریدنے میں ناکام رہے اور پھر انہوں نے اپنے پلان بی پر عمل میں کرتے ہوئے ایم کیو ایم میں دھڑے بندیاں کیں۔
پاک فوج اور آئی ایس آئی نے دہشت گردوں کے گروہ بنائے اور ان کا نام ایم کیو ایم حققی، ایم کیو ایم-پی اور پی ایس پی رکھا۔
جبکہ، میری زیر قیادت جدوجہد کرنے والی اصل ایم کیو ایم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، اس کے دفاتر کو مسمار کر دیا گیا ہے اور یہاں تک کہ میرے گھر کو بھی سیل (seal)کر دیا گیا ہے۔
ایم کیو ایم کے ہزاروں عہدیداروں اور کارکنوں کو قید کردیا گیا، ہزاروں کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا گیا اور بہت سے لوگوں کو بغیر کسی قانونی الزام کے قتل کرکے ان کی لاشوں کو دریا میں ڈال دیا گیا۔ انہوں نے اپنی پالیسی کے ہر طریقہ، ہر چال آزمائی لیکن وہ مہاجروں کو مجھ سے دوری پر مجبور نہیں کر سکے۔ ہم نے 25000 مہاجر نوجوانوں اور ایم کیو ایم کے کارکنوں کو شیطانی پاکستانی فوج کے ہاتھوں کھو دیا۔
سوال: 5۔
ایم کیو ایم کے شاندار دنوں میں ایسے لوگ تھے جو الطاف حسین کے لیے جانیں دے سکتے تھے (یا لے سکتے تھے)۔ آج کا منظر تھوڑا مختلف ہے۔ اس سیاسی زوال کی وجہ کیا ہے؟
جواب
میں اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ ایم کیو ایم سیاسی طور پر زوال پذیر ہوچکی ہے اصل منظر بالکل مختلف ہے کیونکہ ہر گلی، قصبہ اور ضلع پاکستانی فوج اور ان کے قانون نافذ کرنے والے اداروں جیسے نیم فوجی رینجرز اور دیگر کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ مسلسل قتل، اغوا اور ایم کیو ایم کے عہدیداروں اور کارکنوں کی جبری گمشدگیوں کی وجہ سے، میں نے اپنے پیروکاروں سے کہا کہ وہ ہمارے اگلے اسٹریٹجک اقدام تک خاموشی کے تحت اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ کیونکہ فوج کے پاس لامحدود قسم کے ہتھیار ہیں اور ہم مکمل طور پر غیر مسلح ہیں۔ آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ نہتے افراد کس طرح بھاری مسلح افراد کے ساتھ لڑائی کر سکتے ہیں۔
سوال: 6۔
ایسی اطلاعات آئی ہیں کہ آپ کی جماعت/تحریک بیک چینلز کے ذریعے پاکستانی حکومت کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔ کیا ان رپورٹس میں کوئی سچائی ہے؟ کیا آپ سندھ میں اردو بولنے والوں کے حقوق کے لیے پاکستانی حکومت سے رابطے میں ہیں؟
جواب
میں پہلے ہی جواب دے چکا ہوں جو آپ کے سوال کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے کہ پاک فوج کی طرف سے مہاجروں کے ساتھ زیادتیاں کی گئی، مہاجروں کی نسل کشی کی گئی۔
ہم نے ماضی میں تمام فورمز پر دستک دی اور ہم اب بھی مدد کے لیے بین الاقوامی برادری سے رجوع کر رہے ہیں۔
ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ہمارا کسی بھی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہے، ہم حکومت یا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کوئی بیک ڈور مذاکرات نہیں کررہے ہیں، اس طرح کی رپورٹس سراسر افواہیں ہیں۔
سوال: 7۔
کیا آپ سمجھتے ہیں کہ مہاجروں کو بھی بندوق اٹھانی چاہیے اور اپنی آزادی کے لیے لڑنا چاہیے، جیسے بلوچستان میں بلوچ بھائی۔ کیا اس مقصد کے لیے کوئی تنظیمی حکمت عملی ہے؟
جواب
میں پہلے ہی اس سوال کا جواب دے چکا ہوں۔
سوال: 8۔
بین الاقوامی دہشت گرد ریاست پاکستان کا مقابلہ کرنے کے لیے آپ کی سیاسی مزاحمتی حکمت عملی کیا ہے؟
جواب
ہم جو کر سکتے ہیں کر رہے ہیں۔ ہم انسانی معلومات پر مبنی سچ اور حقائق پر مبنی رپورٹ دنیا کے کونے کونے میں بھیج رہے ہیں۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بڑا کردار ادا کرتے ہیں اور اس جنگ میں ہم بین الاقوامی جمہوری دنیا کے ساتھ ہیں۔
سوال: 9۔
آپ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے مظالم کے خلاف مظلوم اردو بولنے والی آبادی کی کیسے حوصلہ افزائی کریں گے؟
جواب
ہر مہاجر پاک فوج کے مظالم اور بربریت سے پوری طرح آگاہ ہے۔ انہیں اپنے خاندان کے ایک، دو یا تین افراد کے قتل کی صورت میں ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ صرف میرے خاندان سے میرے بڑے بھائی ناصر حسین اور بھتیجے عارف حسین کو گرفتار کیا گیا، تین دن تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بعد میں انہیں کراچی کے ایک نواحی علاقے میں ظالمانہ طریقہ سے گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا، انہیں قتل کرنے کے بعد میرے بھتیجے کے سر کو دو ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا۔
تقریبا تمام مہاجر پہلے ہی اس طرح کے وحشیانہ قتل کی وجہ سے متحرک ہیں اور بین الاقوامی، جمہوری دنیا کی حمایت کے منتظر ہیں۔