سندھ:علی وزیر کو کہاقوم کیلئے لڑنا،ہارنا نہیں پشتون انکا ساتھ دیں، والدہ کا پی ٹی ایم دھرنے سے خطاب

0
50

پاکستان کے جنوبی وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی اور پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما علی وزیر کی والدہ خوازہ مینا نے بدھ کی شب ان کی رہائی کے لیے کراچی میں سندھ اسمبلی کے سامنے پی ٹی ایم کے جاری احتجاجی دھرنے سے ٹیلیفونک خطاب میں کہا کہ ’علی وزیر جیل میں ہیں اور وہ اپنی قوم اور وطن کی خاطر جیل میں ہیں۔’

ان کا کہنا تھا کہ ان کی صحت کا مسئلہ ہے اس لیے وہ کراچی نہیں جا سکتی لیکن اگر وہ صحت مند ہوتیں تو اس دھرنے میں سب سے آگے ہوتیں۔علی وزیر کی والدہ نے کہا کہ ان کے شوہر، دیور اور خاندان کے دیگر افراد نے اس وطن اور قوم کی خاطر قربانی دی اور انھیں اس کا کوئی ملال نہیں اور علی وزیر کی گرفتاری پر بھی وہ خفا نہیں کیونکہ علی وزیر قوم اور ملک کی خاطر قید ہیں۔ انھوں نے تمام پشتونوں سے کہا کہ وہ متحد ہو جائیں صرف علی وزیر کے لیے نہیں بلکہ قوم وطن اور ملک کی ِخاطر اکٹھے ہو جائیں۔

علی وزیر کی والدہ خوازہ مینا نے گذشتہ شب دھرنے سے ٹیلیفونک خطاب میں کہا کہ ’علی وزیر اپنی قوم اور وطن کی خاطر جیل میں ہیں‘

علی وزیر کی والدہ نے یہ بھی کہا کہ ’علی جب اس تحریک میں شامل ہو رہے تھے اور ہمارے خاندان کے تقریباً 18 افراد مختلف واقعات میں اپنی جانوں کے نذرانے دے چکے تھے تو میں نے علی سے کہا تھا کہ وہ طاقتور لوگ ہیں، تم ان سے مت الجھو۔‘لیکن علی نے کہا کہ میں ان سے خوفزدہ نہیں اور نہ ہی پیچھے ہٹوں گا، جس پر میں نے کہا کہ جاؤ تم پھر قوم کے لیے جاؤ اور دیکھو پیچھے مڑ کر واپس نہ آنا اور نہ ہی بزدلی کا مظاہرہ کرنا۔‘

پشتون تحفظ موومنٹ نے اتوار کے روز سے کراچی میں صوبائی اسمبلی کی عمارت کے سامنے دھرنا دیا ہوا ہے اور یہ تاحال جاری ہے۔ دھرنے میں موجود سیف اللہ اچکزئی نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کا یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے۔

ان کا کہنا تھا کی فی الحال دو بنیادی مطالبات ہیں: ایک یہ کہ علی وزیر کو فوری طور پر رہا کیا جا ِے اور دوسرا یہ کہ ان کی تنظیم کے جتنے افراد گرفتار ہیں ان کے خلاف مقدمات ختم کیے جائیں۔

علی وزیر کی والدہ نے اپنے ٹیلیفونک خطاب میں تمام پاکستانیوں اور پشتونوں سے کہا کہ ’اٹھو اور ظلم کے خلاف آواز اٹھاؤ اور دھرنے کو کامیاب بناؤ۔‘علی وزیر کے بیٹے عالم زیب نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی دادی کو ذیابیطس اور گردوں کا عارضہ لاحق ہے اس لیے وہ کراچی نہیں جا سکتیں لیکن وہ اپنے بیٹے کے لیے بہت فکر مند رہتی ہیں۔

’وہ علی کے بارے میں کوئی فکر کی بات سنتی ہیں تو پریشان ضرور ہوتی ہیں لیکن انھیں اپنے بیٹے پر فخر ہے کہ وہ حق پر کھڑا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ان کے بہن بھائی بھی والد کی کمی محسوس کرتے ہیں لیکن انھیں اس بات پر فخر ہے کہ ان کے والد قوم اور وطن کے لیے قربانی دے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ علی وزیر کو دسمبر 2020 میں پشاور سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف کراچی کے تھانہ سہراب گوٹھ میں ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔ ان پر پی ٹی ایم کی ایک ریلی کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز اور تضحیک آمیز تقریر کرنے جیسے الزامات عائد ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں