مورخہ سترہ جنوری دو ہزار بائیس کو مظفرآباد کی ضلعی انتظامیہ تحصیلدار مظفرآباد نے ڈپٹی کمشنر مظفرآباد ندیم جنجوعہ کے حکم پر مظفرآباد میں ایک ریاستی شہری ملک غلام قادر کا گھر بدوں پیشگی نوٹس دیے غیر قانونی طور پر ہمراہ پولیس سیل کرتے ہوئے، اہل خانہ کو گھر سے بیدخل کر دیا جس پر اہل خانہ خواتین عمر رسیدہ بزرگ اور معصوم بچے برستی بارش میں تین دن تک کھلے آسمان تلے بے یار و مدد گار بیٹھے ارباب اختیار کے ظلم پر ماتم کرتے رہے مورخہ بیس جنوری کی شب تقریبا ایک بجے رات ضلعی انتظامیہ نے تین تہانوں کی پولیس کے ہمراہ کاروائی کر کے کھلے آسمان تلے بیٹھے اہل خانہ کو بزور طاقت روایتی پر تشدد انداز میں گرفتار کرتے ہوئے،بچوں اور خواتین کو جلال آباد شلٹر ہوم منتقل کر دیا اور مردوں کو تھانہ صدر کی حوالات میں پابند سلاسل کرتے ہوئے، ر سرکار کے کام میں مداخلت کی ایف آئی آر درج کر دی۔ اس ظلم ذیادتی اور کھلم کھلا بدمعاشی پر پورئے پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں صرف چند نخیف گھٹی گھٹی مزمتی آوازیں سننے کو ملی۔
صرف تنویر احمد ایک تنہا اور توانا آواز بن کر مورخہ اکیس جنوری کی صبح شہید چوک کوٹلی میں اسیران کی رہائی اور معاملہ کی غیر جانبدارانہ انکوائری کا مطالبہ لیکر بیٹھ گیے تنویر کا بروقت اور پرامن اختجاج اس وقت مزید طویل ہوا جب اس ہی گھرانے کے ایک فرد ملک وسیم کو عبوری ضمانت کروانے کے باوجود تھانہ پولیس صدر کے ایس ایچ او وجاہت کاظمی نے تھانہ میں روک کر پابند سلاسل کر دیا بس ظالمانہ عمل پر تنویر احمد نے بھرپور احتجاج کرتے ہوے ملک وسیم کی غیر قانونی حراست سے فوری رہائی کا مطالبہ کیا جس پر چوبیس جنوری کو ملک وسیم کو تھانہ پولیس صدر سے رہا کر دیا گیا۔
چونکہ مکان کو سیل کرنے سے لیکر ایف آئی آر کے اندراج اور غیر قانونی گرفتاری کے پیچھے متروکہ اراضی کی نسبت سرگرم بااثر اور طاقتور لینڈ مافیا کا عمل دخل تھا اراضی رتن سنگھ و سردار سنگھ حال تارکان الوطن کے نام بطور مالک چلی آ رہی تھی جس پر ملک غلام قادر کا خاندان سال انیس سو انچاس سے قابض اور انیس سو اڑسٹھ سے بطور الاٹی و ما بعد انیس سو چھیاسی سے مشروط مالک چلا آ رہا تھا جو کہ کسی دوسرے شخص کو الاٹ کر دی گئی ہوئی تھی اس پر تنویر احمد نے حکومت برطانیہ سے جموں کشمیر کی حقیقی مردم شماری و اصل لینڈ ریکارکرڈ کی حوالگی و پبلیشنگ کا مطالبہ کر دیا اور اپنے مطالبہ کی تشہیر کی خاطر ایک عوامی ورکشاپ کا آغاز کیا جسے ریاست کے اہل علم و دانش اور سیاسی سماجی عوامی حلقوں میں نا صرف پذیرائی بخشی گئی بلکہ تنویر احمد کے مطالبہ ہر گزرتے دن ریاست کے ہر شہری کا مطالبہ بننے لگا دوسری طرف مظفرآباد کے ڈپٹی کمشنر ندیم جنجوعہ جو کہ لینڈ مافیا کی ایما پر ایک غریب خاندان کو پلک جھپکتے میں چھت سے محروم کرنے کے بعد اراضی کا قبضہ چھننے کے لیے اپنے احتیارات کا استعمال کرتے ہوے مختلف حربوں اور اوچھے انتظامی ہتھکنڈوں کے زریعے مظلوم خاندان پر ظلم و ستم کے نت نیے طریقے آزمانے لگا اور مورخہ تین فروری کو سائیبر کرائم ایکٹ کے تحت ملک وسیم پر ایک جھوٹی اور بے بنیاد ایف آئی آر کا انراج کروا کر گرفتاری کے لیے چھاپے شروع کروا دیے اس دوران ہی گھر سے بے دخل کیا گیا، فیملی نے دوبارہ اپنے گھر میں داخل ہو کر قبضہ اراضی بحال کر دیا جس پر ڈپٹی کمشنر ندیم جنجوعہ نے اسے اپنی ذاتی ضد بنا لیا اور آٹھ فروری کو ملک وسیم کو احاطہ عدالت کے باہر سے سول کپڑوں میں ملبوس نامعلوم افراد نے اغوا کر کے تشدد کرتے ہوئے لے گیے اور مابعد صدر تھانہ کے حوالے کر کے بھاگ گیے نو فروری کو ملک وسیم کو عدالت میں پیش کیا گیا تو معزز جج نے بر موقع ہی ملک وسیم کی رہائی اور ہتھکڑی کھولنے کا آرڈر جاری کر دیا مگر بجاے ہتھکڑی کھولنے کے اسی وقت ڈپٹی کمشنر ندیم جنجوعہ نے ایک نیا حکم جاری کرتے ہوئے ملک وسیم کو پندرہ دن کے لیے بلا ضمانت سنٹرل جیل منتقل کروا دیا۔
اس ناانصافی پر ایک بار پھر حق پرست حلقوں میں تشویش غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی جبکہ پہلے سے چوک شہید چوک کوٹلی میں بیٹھے تنویر احمد نے اس غیر انسانی غیر قانونی عمل پر مظفرآباد انتظامیہ ڈی سی جنجوعہ سمیت حکومت وقت کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے اس سازش میں شامل ڈی سی کے چہرے سے نقاب اتار دیا جس کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ ندیم جنجوعہ کے بھائی مشتاق جنجوعہ جو وکیل ہے اور قبضہ مافیا کا سرغنہ بھی ہے اس ہی کی ایما پر یہ غیر قانونی اور خلاف ضابطہ کاروائی کر رہا ہے اور اسی دوران مشتاق جنجوعہ کو لینڈ مافیا کی طرف سے مظفرآباد میں ہی ستر لاکھ کا مکان بھی تحفہ میں دیا گیا ہے ان سارے حقائق کے بعد مظفرآباد میں سترہ مرلہ متروکہ زمین کا تنازعہ کو تنویر احمد نے ریاست کی تقسیم سے جوڑتے ہوے زمین کے اصل وارثوں کو آر پار بھیجنے کی مانگ کر دی یہ بھی ستر سالوں میں منفرد اور جاندار موقف تھا جو کسی صورت قابض قوتوں کو ہضم نہ ہو سکتا تھا اس دوران کوٹلی کی ضلعی انتظامیہ بار بار تنویر کو چوک سے اٹھنے کا الٹی میٹم بھی دیتی رہی مگر اپنی دھن کے پکے تنویر احمد کو جھکانے ڈرانے میں ہمیشہ کی طرح ناکام ہونے کے بعد کوٹلی انتظامیہ نے تنویر احمد کو سولہ ایم پی او کے تحت گرفتار کروا لیا گرفتاری سے تاحال تنویر احمد بھوک ہڑتال کیے ہوے ہیں اور دوسری جانب مظفرآباد کے ڈی سی ندیم جنجوعہ نے ملک وسیم کو جیل میں ڈال کر اس کی فیملی بیمار والد اور بھائی کو ڈرا دھمکا کر پریشرایز کر کے اراضی کا قبضہ چھین کر غلام قادر کے مکانات کو مسمار کروا لیا۔