منگل کے روز سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں چائنیز شہریوں پر خودکش حملے کرنے والی شاری بلوچ کے شوہر ڈاکٹر ہیبتان بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا انہیں اپنے اہلیہ کے قربانی پہ فخر ہے۔انہوں نے اپنے دو بچوں اور اہلیہ کے ہمراہ ایک تصویر شائع کرتے ہوئے لکھا انکے بچے قابل فخر انسان کی صورت میں بڑے ہونگے کہ انکی والدہ ایک عظیم انسان تھی۔
جبکہ دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر آج مختلف آن لائن اسپیس میں شاری بلوچ کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بلوچ، سندھی اور پشتون سیاسی کارکنوں نے انکی اس عمل پہ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں ریاستی جبر اور پالیسیوں نے بلوچ قوم کو اس نہج تک پہنچنے پر مجبور کیا ہے۔
بلوچ، سندھی اور پشتون قوم پرست کارکنوں نے اپنے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ایک پڑھی لکھی اور باشعور عورت کا یہ عمل ریاست کے لیے سوچنے کا مقام ہے کہ وہ کیوں اس راہ میں نکل پڑی،انہوں اپنے خیالات کے اظہار میں شاری بلوچ کے اس عمل پر پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ اگر پاکستان نے بلوچوں کی آواز نہیں سنی تو یہ اقدامات شدت کے ساتھ ہونگے۔
مقبوضہ بلوچستان سمیت یورپ اور امریکہ میں مقیم بلوچ سیاسی کارکنوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کہا کہ چین کو بلوچستان میں بلوچ قوم کی مرضی و منشاء کے برخلاف اپنے منصوبوں سے دستبردار ہونا چاہیے۔بلوچ نوجوان اور قوم دوست حلقوں میں یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ چین کے منصوبے بلوچستان میں انہیں اقلیت میں تبدیل کرینگے۔یاد رہے کہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں چینی منصوبوں پر وہاں کے مقامی لوگ ناخوش ہیں اور عرصہ دراز سے سراپا احتجاج ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز کراچی میں ایک خودکش حملہ آور نے چائنیز شہریوں کے منی بس کو حملے کا نشانہ بنایا تھا، حملے کی ذمہ داری بلوچستان میں سرگرم بلوچ عسکریت پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے مجید برگیڈ نے قبول کی تھی، جس میں تین چینی شہری ہلاک جبکہ ایک چائنیز زخمی سمیت پاکستان رینجرز کے دو اہلکار زخمی ایک پاکستانی شہری ہلاک ہوئے تھیں،بلوچ لبریشن آرمی کے مطابق چائنیز شہریوں پر حملہ انکے مجید بریگیڈ کے ایک خاتون ممبر شاری بلوچ عرف برمش نے سرانجام دی ہے۔