بلوچ آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے سلسلہ وار پانچ ٹویٹس میں کہا ہے کہ جب جنرل مشرف نے اقتدار سنبھالا تو حکومت نے کیمپس کور تشکیل دیا اور ایک بریگیڈیئر کو وائس چانسلر مقرر کیا۔ ہماری تمام طلبہ تنظیموں نے بریگیڈیئر اور کیمپس کور کے خلاف احتجاج کیا۔انہوں نے کہا کہ مرحوم ایم این اے اور وفاقی وزیر آیت اللہ درانی نے مجھے بتایا کہ بارویں کور کے کمانڈر نے ان سے کہا کہ برگیڈیئر وی سی خود مشرف جیسا ہے۔ اسے ہٹانے کا اختیار کسی کے پاس نہیں۔
ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کہا کہ یہ ہمارے لیے واضح پیغام تھا کہ ہمارا تعلیمی نظام براہ راست آرمی چیف کے کنٹرول میں ہے۔ پھر ہم نے دیکھا کہ ہم کیمپس میں اور کیمپس سے باہر باقاعدگی سے نگرانی میں تھے۔ ہر دوسرے ہفتے ہمارے اسٹڈی سرکل ہوتے تھے۔ پولی ٹیکنک اور ڈگری کالج کوئٹہ کو بھی فوج نے نہیں بخشا۔ ہم بلوچستان یونیورسٹی اور اس سے ملحقہ کالجوں میں مشکل سے اپنے سٹڈی سرکلز کا انعقاد کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ میرے محترم استاد مرحوم پروفیسر صدیق اللہ ترین جو بولان میڈیکل کالج کے اس وقت کے پرنسپل تھے، نے ایک بار بورڈ آف گورننس کے اجلاس میں شرکت کے بعد کہا: کچھ اعلیٰ فوجی افسران نے ان سے کہا ہے کہ بلوچستان ان کا ہے۔
بلوچ رہنما کے مطابق بعد ازاں بی ایم سی میں بی ایس او کی ایک تقریب میں انہوں نے اپنی بات دہرائی۔ ڈاکٹر مالک بلوچ وہاں موجود تھے۔ یہ الفاظ تاریخی تھے اور بلوچوں اور پشتونوں کو اشارہ دیتے تھے کہ دونوں قومیں بہتر مستقبل کے لیے اس غلامی سے نجات حاصل کریں۔