پاکستان کے صو بے پنجاب کے پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ و پشتون طلبہ پر تشدد کیخلاف پولیس کے کریک ڈاؤن میں بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کے چیئرمین احسان بلوچ اور چیئرمین پشتون ایجوکیشن ڈویلپمنٹ کے چیئرمین ریاض خان 25 ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیے گئے۔
کہا جارہا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان کی جانب سے بلوچ اور پشتون طلبہ پر تشدد اور فائرنگ کی گئی جس میں متعدد طلبہ زخمی ہوئے۔اس کے بعد پولیس نے ہاسٹلوں میں بلوچ اور پشتون طلبہ کیخلاف کریک ڈاؤن کیا۔ جس کے بعد چیئرمین احسان بلوچ اور چیئرمین ریاض خان سمیت 25 دیگر طلبہ کو گرفتار کیا گیا۔ جنہیں لاہور کے مختلف حوالات میں قید کیا گیا ہے۔واقعہ کیخلاف اور اپنے ساتھیوں کی رہائی کیلئے پنجاب یونیورسٹی میں طلبہ کی جانب سے احتجاجی دھرنا جاری ہے۔
دوسری جانب بلوچ سٹوڈنٹس کونسل لاہور کی جانب سے اس حملے کی اطلاعات جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تمام تعلیمی اداروں کے طلباء کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ آج جامعہ پنجاب میں ایک غنڈہ گرد تنظیم اسلامی جمعیت طلبہ نے جامعہ پنجاب میں بلوچ اور پشتون سٹوڈنٹس پہ حملہ کیا اور سائنس کالج سے غنڈوں کی بھاری تعداد جامعہ میں گھسا کر جامعہ کے طلبہ پر بہمانہ تشدد کیا جس کے باعث متعدد طلبہ زخمی اور گرفتار ہوئے۔
بلوچ سٹوڈنٹس کونسل لاہور کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوے کہا ہے کہ جمعیت کے غنڈوں نے پولیس اور انتظامیہ کی موجودگی میں ہمارے طلبہ پر فائرنگ کی، بدترین تشددکیا اور کئی طلبہ کو زخمی کرکے وہاں سے فرار ہو گئے۔جمعیت کے فرارہونے کے بعد انتظامیہ کی سرپرستی میں پولیس نے بلوچ، پشتون طلبہ پر لاٹھی چارج کیا اور ہاسٹلوں و مختلف مقامات سے طلبہ کو گرفتار کیا۔یاد رہے تاحال جمعیت کے غنڈوں کے خلاف انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ہم اس واقعے کی پرزورمذمت کرتے ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے تمام گرفتار طلبہ کو رہا کیا جائے اور جامعہ میں بدامنی پھیلانے پر شرپسند عناصر جمعیت کے غنڈوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔