پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی نکیال پولیس اسٹیشن کی ناکامیاں ایک گیم ہے۔ نیوز انٹرونشن رپورٹ

0
60

پاکستانی مقبوضہ کشمیر کا تحصیل، نکیال حلقہ و رقبہ کے لحاظ سے بڑی جو ڈیڑھ لاکھ سے زائد نفوس پر مبنی ہے۔

تھانہ پولیس اسٹیشن نکیال میں پولیس حکام کی سنگین غفلت اور موثر قانونی لاء اینڈ آرڈر پر مبنی پالیسی کے فقدان کی بڑی بنیادی وجوہات پر ادارہ کی رپورٹ۔

نکیال پولیس اسٹیشن کی ناکامیوں کی ایک اہم وجہ پاکستانی فورسز کی اس علاقے کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کر کے ہندوستانی کشمیر میں مداخلت کرنا بھی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈیڑھ لاکھ سے زائد نفوس پر مبنی اور سیز فائر لائن کے سنگم پر واقع اور جموں کشمیر کے دو اضلاع سے متصل تحصیل نکیال کے پورے نظام کو کنٹرول کرنے کے لیے، قانون کی عملداری کو ممکن بنانے اور جرائم کی روک تھام کے لیے صرف 9 نوجوانوں کی نفری تعینات کی گئی ہے۔

جن میں سے ایک نوجوان ڈاک پر ہوتا ہے، 5 نوجوان گشت پر ہوتے ہیں، 3 نوجوان تھانے میں پہرے داری پر ہوتے ہیں۔

عوامی رائے کے مطابق نکیال تھانہ میں کانسٹیبل کی تعداد کو بڑھایا جائے، سابقہ ادوار میں بھی ایسی ہی صورت حال کا سامنا تھا تب بھی علاقائی معتبرین نے اس مسلہ کی توجہ حکام کو مبذول کرائی تھی لیکن اب کافی وقت سے جب بھی تھانے میں متاثرین شکایات لے کر جاتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ ابھی نفری نہیں ہے،متاسرین کئی کئی گھنٹے اور دن گزر جانے کے بعد خالی ہاتھ چلے جاتے ہیں۔ علاقائی ذرائع کے مطابقاگر نفری ڈبسی لنجوٹ گی ہے تو اس طرف سے دوسرے کونے داتوٹ متھرانی یا ترکنڈی آنے میں کئی گھنٹے درکار ہوتے ہیں۔

لوگوں کا مطالبہ ہے کہ ماڈل تھانہ کے طور پر نکیال تھانہ کو اپ ڈیٹ کیا جائے، نئی عمارت بنائی جائے، آبادی کے تناسب سے کانسٹیبل، نفری یا عملہ بڑھایا جائے، تھانہ میں تمام قسم کا فرنیچر اور اسٹیشنری کا سامان دیا جائے،

تھانہ کے لیے ڈیزل کی ماہانہ مقدار بڑھائی جائے، ایف آئی آر فوری طور پر بغیر روپے لینے کے درج کی جائیں، اور شفافیت کو قائم کیا جائے۔ عوام کو براہ راست تھانہ تک محفوظ و تمیز دار باعزت رسائی دی جائے۔ تفتیش کا عمل نکیال میں پورا کیا جائے، عوام کے اندر پھیلی پولیس مخالف بے چینی و عدم اعتماد کو دور کیا جائے۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے حکام زمہ داران کو جوابدہ بنایا جائے۔تھانہ بارے کم از کم ماہانہ بنیادوں پر اعلی سطحی کھلی کچہری کا اہتمام کیا جائے۔

مشاہدے میں آیا ہے کہ جب کسی کی گمشدگی کا مسلہ ہوتا ہے،جیسا کہ ایک ہفتہ قبل ایک نوجوان لاپتہ ہوا تو اس کو ٹریس کرنے کے لیے پرائیویٹ طور پر بازار کے دکانداروں کے پاس تنصیب سی سی ٹی وی کمیرہ کی مدد سے معلومات لی جاتی ہے۔جو کہ قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور حکومتی نمایندگان کا کام ہے۔
چھوٹے سے بازار جہاں چند ہزار دوکانات ہیں وہاں مرکزی، دخول و خروج کے پوائنٹ اور پبلک مقامات، ٹرانسپورٹ اڈہ جات، چوک وغیرہ میں کیمرے ہی نہیں لگائے گئے ہیں۔حالانکہ یہاں خطرناک ترین جرائم کا سلسلہ جاری ہے، منشیات کی تقسیم دھڑلے کے ساتھ جاری ہے، روائتی سیاسی لڑائیاں اور عام چوری وغیرہ کا چلن ہے۔

اسکے علاوہ سروئے میں یہ بھی آیا ہے کہ یہاں سے ہندوستانی کشمیر میں بھی نقل وحرکت کے ساتھ دوسری طرف منشیات کی ترسیل کے ساتھ دہشت گردانہ کارائیاں کے زاویہ و خل اندازی سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستانی خفیہ ادارے نکیال کو اپنے دہشت گردانہ مذہبی سوچھ کو بڑانے،منشیات کی ترسیل سمیت دیگر معاملات کے لیے استعمال کرتے ہیں اس کے لیے وہ اس علاقے میں پولیس پوسٹ کی موثرسسٹم کے خلاد ف ہیں۔

نکیال جندروٹ کے مقام پر نوجوان شہری کے قتل کے واقع سے قبل ورثا نے پولیس کو آگاہ کیا لیکن جان بوجھ کر پولیس نے تصادم کو روکنے کی کوئی کوشش نہ کی اور نہ کسی سنجیدگی کا اظہار کیا جب واقعہ رونما ہو چکا تو پولیس حرکت میں آئی، یہ ہے اب پولیس کی تشویشناک صورتحال کہ جب تک جرم سرزد نہیں ہو جاتا تب تک پولیس کو کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔

مقامی ذرائع بتاتے ہیں کہ کستانی خفیہ ادارے ایک اہم منصوبے کے تحت نکیال میں پولیس کو منظم نہیں کر رہے تاکہ وہ آزادنہ طور پر ہندوستانی کشمیر میں مداخلت کر سکیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں