پاکستان کے صوبہ سندھ کے راجدانی کراچی شہر میں حملوں کی نئی لہر کاخطرہ ہے، حملہ آوروں کی جانب سے ساؤتھ زون میں اہم تنصیبات کو نئی طرز پر نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
مقامی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی شہر میں حالیہ ہونے والے بم دھماکوں کی تفتیش کے دوران تحقیقاتی اداروں کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ جس میں شہر میں حملوں کی ایک اور نئی لہر کا خطرہ ہے، شہر میں بم دھماکوں کے علاوہ نئی طرز پر اہم تنصیبات پر حملہ کیا جاسکتا ہے جوکہ ماضی سے بالکل مختلف ہوگا۔بم دھماکوں کی تفتیش سے جڑے حکام نے بتایا کہ خصوصی طور پر شہر کا ساؤتھ زون حملہ آواروں کے نشانے پر ہے، ساؤتھ زون میں آئل ریفائنریز، غیر ملکی قونصل خانے، گورنر ہاؤس، وزیراعلیٰ ہاؤس اور دیگر اہم عمارتیں و اہم تنصیبات قائم ہیں۔
میڈیا ذرائع کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ شہر میں انتہائی جدید اسلحہ اسمگل کرکے پہنچایا جاچکا ہے، مذکورہ اسلحے میں مارٹر گولے، لانچر اور دیگر رائفلیں شامل ہیں، انہیں استعمال کرنے والے تربیت یافتہ بھی اس وقت شہر میں ہیں۔
تفتیشی حکام نے بتایا کہ چین کے قونصل خانے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے میں حملہ آور انتہائی تربیت یافتہ تھے جوکہ کلاشنکوف سے فائرنگ بھی دو انگلیوں سے کررہے تھے جس میں ایک انگلی سے وہ ٹریگر دبارہے تھے جبکہ دوسری انگلی سے کلاشنکوف کو آٹومیٹک اور سیمی آٹومیٹک موڈ پر لے جارہے تھے، کلاشنکوف کو اس طرح چلانے کی تربیت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی افواج کو دی جاتی ہے۔
کراچی،حیدر آباد اور سکھر کی جیلوں میں قید یوں سے بھی تفتیش کی گئی جس کی روشنی میں تحقیقاتی اداروں پر انکشاف ہوا کہ شہر میں ساؤتھ زون میں واقع اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے اور دہشت گردی کی نئی لہر کا خطرہ ہے۔