پاکستان:سوات اور دیرمیں طالبان کی موجودگی وسرگرمیاں،مقامی افراد کا احتجاج

0
46

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے سوات اور دیر میں تحریک طالبان پاکستان کی مبینہ موجودگی کے بعد مقامی افراد میں خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔

صوبے کے مختلف علاقوں میں ایسے پمفلٹ بھی تقسیم کیے گئے ہیں جن میں تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے ان علاقوں میں اپنے موجود اور سرگرم ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔

صوبائی حکومت نے ٹی ٹی پی کے سرگرم ہونے سے متعلق ان دعوؤں پر کوئی واضح بیان نہیں دیا ہے البتہ حکومت کے اعلیٰ عہدے داروں کا کہنا ہے کہ حکومت صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے اور جہاں نقضِ امن کا خدشہ ہوگا وہاں کارروائی کی جائے گی۔

مقامی افراد میں ان عسکریت پسندوں کے سرگرم ہونے کی اطلاعات کے بعد خوف وہراس پایا جاتا ہے۔ کئی علاقوں میں مقامی افراد نے عسکریت پسندوں کی مبینہ طور پر بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے خلاف ریلیاں نکالیں اور پرامن احتجاجی مظاہرے کیے ہیں۔

دو روز قبل ضلع کوہاٹ کے علاقے درہ آدم خیل میں مبینہ طور پر عسکریت پسندوں کی جانب سے پمفلٹ کے ذریعے اپنی سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

مقامی افراد کے مطابق اسی روز شمالی ضلع بونیر کے پہاڑی علاقے امازئی میں 30 سے زائد مسلح افراد سڑک پر گشت کرتے دیکھے گئے تھے۔ اس سے چند روز قبل ٹی ٹی پی سے منسلک ہونے کا دعویٰ کرنے والے عسکریت پسندوں نے ہنگو اور اورکزئی کے اضلاع میں سرگرمیاں شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

عسکریت پسندوں کی طرف سے تقسیم کیے گئے پمفلٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر مقامی افراد کو حکومت، سرکاری عہدے داروں یا کسی سے بھی کوئی شکایت ہے تو وہ انہیں اس پرچے میں دیے گئے واٹس ایپ نمبروں پر اطلاع کریں۔ ان پمفلٹس میں بظاہر افغانستان کے واٹس ایپ نمبر دیے گئے ہیں۔

اس علاقے سے ممبر صوبائی اسمبلی اور عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری وپارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک کی اپیل پر بدھ کے روز ایک احتجاجی ریلی اور امن مارچ کا انعقاد کیا گیا تھا۔

سردار بابک نے الزام عائد کیا کہ جب پورا ملک سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے اور ایسے وقت میں شدت پسند سیلاب کی آڑ لے کر بعض علاقوں میں واپس آرہے ہیں او رحکومت کی طرف سے انہیں روکنے کے لیے کاررائی نہیں کی جارہی ہے۔

دوسری جانب تحریک طالبان پاکستان نے جاری کردہ ایک تحریری بیان میں درہ آدم خیل کے مقامی افراد کو خبردار کیا ہے کہ وہ رات 10 بجے کے بعد بلا ضرورت گھروں سے باہر نہ نکلیں اور مشکوک افراد کی نشاندہی کے لیے طالبان سے تعاون کریں۔

سیاسی جماعتوں کے ایک مقامی اتحاد کے صدر شاہ فیصل آفریدی نے بھی درہ آدم خیل میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں سے کے خلاف احتجاج کا اعلان کررکھا ہے

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں