گردوں کے مریض عابد خالدبلوچ کی کراچی میں پاکستانی سیکورٹی ایجنسیز کے ہاتھوں جبری گمشدگی پراہلخانہ کی جانب سے کراچی پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کی گئی۔پریس کانفرنس میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے سیکر ٹری جنرل اور لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی صاحبزادی سمی دین بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے آمنہ بلوچ بھی موجود تھیں۔
جبری لاپتہ عابد خالد کی فیملی سے تعلق رکھنے والے ایک خاتون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہاکہ عابد ولد خالد، جسکی عمر چودہ سال ہے، ضلع آواران کے رہائشی ہیں، اور گردے کے تشویشناک حد تک مریض ہیں اور علاج کی غرض سے پچھلے تین، چار مہینوں سے کراچی میں مقیم تھے۔کل رات ڈیڈھ بجے کے وقت عابد کو کراچی پولیس سی ٹی ڈی نے بمعہ خفیہ اداروں کے سادہ لباس میں ملبوس اہلکاروں کے ہمراہ ڈالمیاں شانتی نگر سے اسے اٹھا کر جبری لاپتہ کر دیا، جہاں وہ کرایے کے ایک مکان میں رہائش پذیر تھے۔انہوں نے کہا کہ عابد بلوچستان کے سب سے زیادہ متاثرہ جنگ زدہ ضلع آواران کے رہائشی ہیں، وہ ابھی تک ایک بچہ ہیں، جس کی شناختی کارڈ تک نہیں بنی ہوئی ہے، چودہ سال اسکی عمر ہے، گردوں کی شدید بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اسکی معمولِ زندگی پہلے سے شدید متاثر ہے، اسکی فیملی مالی حوالے سے بہت تنگ دست ہیں،۔
انہوں نے کہا کہ عابد کے دونوں گردے شدید متاثر ہیں، اسکے ایک گردے کا آپریشن پچھلے مہینے ہوا تھا جبکہ دوسرا گردہ جو مکمل ناکارہ ہو چکا ہے اور ڈاکٹروں نے اسے نکالنے کیلئے آپریشن کرنا تھا جس کیلئے اسے گزشتہ کل کھتیانہ میمن اسپتال میں بھرتی ہونا تھا لیکن مالی مشکلات کی بنا پر فیملی یہ اخراجات جمع نہ کر سکیں تو اسکا آپریشن اگلے منگل کو رکھا گیا، عابد گزشتہ کئی مہینوں سے ہسپتال میں تھے، جسے ایک دن قبل رات فورسز نے جبری اٹھا کر لاپتہ کر دیا۔