خواتین کاعالمی دن: کراچی اورکوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ،ریاستی جبر کے خاتمہ کا مطالبہ

0
20

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے بلوچ خواتین پر ریاستی جبر کے عنوان سے جبری طور پر لاپتہ ماحل بلوچ و دیگر گمشدہ خواتین پر ریاستی جبر کے خلاف خواتین کی عالمی دن کے مناسبت سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
جبکہ وائس فار بلوچ مسسنگ اوربلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کراچی میں میں احتجاج کیا گیا۔

مظاہرے میں خواتین کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کرتے ہوئے بلوچ خواتین پر گزشتہ دو دہائیوں سے جاری ریاستی جبر کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اس کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی۔احتجاج میں سماج کے مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کرتے ہوئے بلوچ خواتین پر ریاستی جبر کے خلاف اپنی آواز بلند کی اور ماحل بلوچ سمیت دیگر متاثرہ خواتین کی فوری طور پر بازیابی کا مطالبہ کیا۔

احتجاج میں ریاستی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار درجنوں افراد کے لواحقین نے بھی شرکت کرتے ہوئے اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کیا اور ریاست کی جانب سے اپنائی گئی اجتماعی پالیسیوں کی سنگین الفاظ میں مذمت کی۔سیکورٹی فورسز نے اجتماعی سزا کے طور پر ہمیشہ بلوچ خواتین کو نشانہ بنانا ہے جس میں خواتین کی جبری گمشدگی، ان پر سنگین تشدد اور ان کی ٹارگٹ کلنگ و ہراسان کرنا معمول کی بات بن چکے ہیں۔

مظاہرے سے لاپتہ افراد کے لواحقین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ معاشرے میں خواتین کو انتہائی عزت و احترام کا مقام حاصل ہے لیکن گزشتہ کئی سالوں سے سیکورٹی فورسز ہمارے بچوں و خاندان کے دیگر مرد افراد کو لاپتہ کرکے ہمیں روڑوں پر لانے میں مجبور کر چکا ہے۔ ہمیں اس طرح ذلیل ہونے اور دربدر ہونے کا شوق نہیں بلکہ مجبوری کے تحت ہم یہاں موجود ہیں۔ انہوں نے سیکورٹی فورسز کی طرف سے بلوچ خواتین کو ہراسان کرنے اور ایک نئے روش کے ا?غاز کی سخت الفاظ میں مذمت کی جس کے تحت خواتین کو مسلسل جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں ماحل بلوچ کی جبری گمشدگی بھی اسی کڑی کا حصہ ہے جنہیں اب تک لاپتہ کیا گیا ہے۔

خواتین کے عالمی دن پہ وائس فار بلوچ مسسنگ کی کال پر کراچی آرٹس کونسل سے پریس کلب تک ریلی کا انعقاد کیا گیا۔
ریلی کو بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی کی بھر پور حمایت حاصل رہی، جبکہ عوامی ورکر پارٹی، بی ایس او سمیت دیگر تنظیموں نے ریلی کی حمایت کی اور اس میں شریک رہے۔

ریلی شرکاء کے مطابق خواتین کے اس عالمی دن کی مناسبت سے آج ہم اس ظلم اور جبر کے خلاف نکلے ہیں جو صدیوں سے عورت پہ ڈھایا جا رہا ہے، پاکستان میں آج بلوچ خواتین سب سے زیادہ ریاستی جبر اور استحصال کا شکار ہیں، اب بلوچ خواتین گھروں، چوراہوں، تعلیمی اداروں اور ورک پلیس پہ بھی محفوظ نہیں ہیں، سیکورٹی فورسز براہ راست بلوچ خواتین کو گھروں سے جبری طور پر غیر قانونی حراست میں لیکر ان پہ ناجائز اور جھوٹے مقدمات لگا رہے ہیں، تو دوسری طرف ریاستی پشت پناہی میں سرداروں نے اپنے ڈیتھ اسکواڈ قائم کیے ہوئے ہیں اور نجی جیلیں بنائی ہیں، جہاں بلوچ خواتین اور بچیوں کو جسمانی تشدد کا بنا کر قتل کیا جا رہا ہے، اس سردار کو بھی سرکار نے طاقت بخشی ہے کہ وہ بلوچ خواتین کو یرغمال بنائے، بلوچ خواتین پہ سرکار اور سردار دونوں استحصال کر رہے ہیں۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں