پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال تشویش ناک، امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ

0
7

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی سالانہ رپورٹ میں پاکستان،روس، چین، ایران، میانمار اور افغانستان،جنوبی سوڈان، شام اور دیگر آمرانہ ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں تشویش کا اظہار کیاگیا ہے۔

رپورٹ میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال بدستور تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان میں ججوں نے میڈیا ریگیولیٹری کے اداروں کو فوج یا عدلیہ پر تنقیدی مواد پر آئینی پابندیاں عائد کرنے کا حکم دیا، میڈیا کو سیاسی تقاریر سینسر کرنے پر مجبور کردیا گیا اور انتخاب سے متعلق میڈیا کوریج عدلیہ مخالف یا فوج مخالف سمجھا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پریس فریڈم کے اداروں نے رپورٹ کیا کہ سیاست دانوں کے خلاف اور اپوزیشن رہنماوئں کی مثبت رپورٹنگ کے لیے عدالت کی سماعتوں پر فوج کے ممکنہ دباوآ کے حوالے سے مواد روکنے کے لیے میڈیا پر براہ راست دباوآ ڈالا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوچستان سے رپورٹس آئیں کہ سیکیورٹی اداروں اور علیحدگی پسند گروپوں نے مقامی سیاسی جماعتوں کو ہراساں کیا، جن میں بلوچستان نیشنل پارٹی اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جیسی جماعتیں شامل ہیں۔

امریکی رپورٹ کے مطابق 2022 کے دوران حکومت یا ان کے ایجنٹس کی طرف سے ماورائے قانون قتل، حکومت یا ان کی ایجنٹس کی جانب سے جبری گم شدگیوں، تشدد، مظالم، وحشیانہ انداز اور حکومت یا اس کے ایجنٹس کی جانب سے توہین ا?میز سلوک یا سزاو?ں کی مصدقہ اطلاعات ملیں۔

آزادی اظہار رائے کے حوالے سے کہا گیا کہ پاکستان میں ا?زادی اظہار رائے اور میڈیا پر بھی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جس میں صحافیوں کے خلاف جرائم، مبہم گرفتاریاں، صحافیوں کو لاپتا کرنا، سینسر شپ اور توہین کے قوانین بھی شامل ہیں۔

رپورٹ میں توہین مذہب، انٹرنیٹ کی ا?زادی پر قدغنیں اور آزادانہ پرامن اجتماع میں مداخلت کے حوالے سے بھی بتایا گیا ہے۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حکومتی سطح پر کرپشن، صنفی بنیاد جرائم کے لیے تفتیش اور احتساب کی عدم موجودگی، کشیدگی کے حوالے سے جرائم یا نسلی یا فرقے کی بنیاد پر شہریوں کو نشانہ بنانے کی رپورٹس ہیں اور ہم جنس پرستوں اور ٹرانس جینڈرز کو بھی نشانہ بنایا گیا۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں