خاران سے سیاسی اور سماجی کارکنان بیبرگ بلوچ، نور احمد بلوچ، شیھک بلوچ سمیت دیگر مرد اور خواتین نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہارِ یکجہتی کی۔ وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پر امن جدوجہد کے متوالوں کی جھد مسلسل کے پانچ ہزار دن پورے ہو رہے ہیں، ہم نے ظلم کے خلاف آواز اٹھانا نہیں چھوڑا اور ریاست نے ظلم کے رستے نہیں چھوڑے، آج بھی بلوچ نوجوانوں کی لاشیں لا وارث اسپتالوں میں پڑے ہوئے ہیں ان ویرانوں میں پھینکے جا رہے ہیں. وطن کے متوالے اس پر امن جدوجہد کو مزید جاری رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وی بی ایم پی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ اپنے قیام 2009 سے لیکر اب تک ایک پر امن اور غیر جانبدار بنیاد پر جدوجہد کر رہے ہیں، تحریک میں وی بی ایم پی کی ایک کلیدی کردار رہا ہے، بلوچ جبری لاپتہ کے کیسز عالمی انسانی حقوق کے اداروں تک پہنچائے ہیں ہزاروں لاپتہ افراد کے لواحقین کی آواز بنے ہیں،آج دنیا پوری طرح واقف ہو چکی ہے آج دنیا کے زمہ دار ممالک کو ریاست پاکستان کے جبر کا بخوبی علم ہے، لیکن عملاً سب کا کردار زیرو ہے، ریاست اپنے قائم لوکل مسلح ملیشا کے زریعے بلوچ نسل کر رہے ہیں، ریاستی ایجنسیوں کو بری الزمہ قرار دینے کیلئے ان سب کو آگے دھکیلا جا رہا ہے تاکہ اداروں کو مزید بدنامی سے بچایا جا سکے۔