بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی چیپٹر نے 27 مارچ یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہوئے ہنور میں احتجاجی ریلی نکالی ۔ یہ ریلی اور احتجاجی مظاہرہ اس دن کی مناسبت سے تھا جب 27 مارچ 1948 کو پاکستانی فوج نے حملہ کرکے بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ جبری الحاق کیا۔ تب سے بلوچستان کے عوام نے پاکستان کو مسترد کرتے ہوئے پاکستانی قبضے کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں۔
اس موقع پر شرکاء نے پمفلٹ تقسیم کیے اور لوگوں کو تاریخی پس منظر کے ساتھ ساتھ بلوچستان میں جاری پاکستانی مظالم سے بھی آگاہ کیا۔
بلوچ نیشنل موومنٹ جرمنی چیپٹر کے صدر اصغر علی نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غلامی کے خلاف آواز اٹھانا ہمارا قومی فریضہ ہے۔ پاکستان نے 27 مارچ 1948 کو بلوچستان پر قبضہ کیا جس کے بعد بلوچوں کو ان کہی مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔
انھوں نے جرمنی میں مقیم بلوچوں کو مخاطب کیا کہ جرمنی میں یہ احتجاج نہ صرف وطن میں مقیم بلوچوں کے ساتھ اظہار یکجہتی ہے بلکہ ہمیں ایک کمیونٹی کے طور پر آگے بڑھنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ ہمیں
بلوچستان اور اپنے لوگوں سے جوڑتا اور متحد کرتا ہے ۔
انھوں نے توجہ دلایا کہ ہمیں اپنے گھروں کی چار دیواری سے نکل کر قومی یکجہتی کے وسیع تر وحدت میں ضم ہونا ہو گا تاکہ اس غلامی سے نجات حاصل کی جا سکے جس کا ہم گذشتہ 75 سالوں سے سامنا کر رہے ہیں۔
بی این ایم جرمنی چیپٹر کے نائب صدر سمل بلوچ نے کہا کہ کئی دہائیوں سے بلوچ قوم پاکستانی حکام کے ہاتھوں انتہائی تشدد، جبر اور پسماندگی کا شکار ہے۔
انھوں نے کہا کہ 1948 میں بلوچستان پر قبضے کے بعد سے پاکستان نے بلوچ عوام کو محکوم بنانے کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔ بلوچوں کو صحت اور تعلیم سے محروم رکھا گیا ہے اور پاکستانی حکام ان کے خلاف تشدد کی وحشیانہ مہم چلا رہے ہیں۔
انھوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق بلوچ عوام خود ارادیت اور آزادی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔پاکستانی حکومت کو اس کا احترام کرنا چاہیے، اور یہ عالمی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستانی استعمار کے خلاف بلوچ عوام کے حق خود ارادیت کا احترام کریں۔
بی این ایم کے رکن شلی داد نے کہا کہ بلوچستان کے عوام پاکستانی فوج اور جاسوسی ایجنسیوں کی طرف سے ان پر ڈھائے جانے والے ناقابل بیان درد اور اذیتوں کے باعث صدمے کا شکار ہیں۔
انھوں نے کہا کہ غلامی کے ان 75 سالوں میں ہزاروں خاندانوں کو برباد کر دیا گیا ہے۔پاکستانی افواج نے ہزاروں لوگوں کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہے جو کہ بلوچ معاشرے میں ایک بھیانک خواب ہے۔ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ بین الاقوامی اور پاکستانی میڈیا نے بلوچستان کے لوگوں کی شکایات سے متعلق آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
بی این ایم کے ایک اور ساتھی احمد بلوچ نے کہا کہ بلوچ عوام 27 مارچ کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔ یہ وہ دن ہے جب ایک مہذب آزاد ریاست بلوچستان پر پاکستانی فوج نے غیر قانونی اور جبری الحاق سے قبضہ کیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ 75 سالہ غلامی نے ہزاروں بلوچ عوام کا خون دیکھا ہے، 75 سال کی غلامی بلوچ قوم کو زیر کر سکی اور نہ ہی اسے آزاد بلوچستان کے حصول کے خواب سے روک سکی ہے۔