تنویر احمد کی رہائی کے لئے سیاسی اور قانونی محاذ تیار ہو گئے ہیں۔ یونس تریابی

0
350

مقبول بٹ شہید چوک ڈڈیال سے پاکستانی جھنڈا اْتارنے کے الزام میں “ریاست آزاد جموں و کشمیر” کی قید میں معروف کشمیری صحافی و محقق اور باشندگان ریاست کے حقوق کے لئے برسر پیکار تنویر احمد کی رہائی کے لئے جوقانونی اور سیاسی لڑائی اْن کی گرفتاری کے فوراّ بعد شروع ہو جانی چاہیے تھی وہ اب سپریم کورٹ سے تنویر احمد کی درخواست ضمانت کے منسوخ ہو جانے کے بعد فری تنویر کمپیئن کی کاوشوں سے تیار ہو چکی ہے بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ شروع ہوچکی ہے۔”آزاد جموں و کشمیر کی ریاست” نے اپنی غلامانہ حیثیت کا خود ہی ایک ثبوت فراہم کرتے ہوے تنویر احمد کے خلاف جھنڈے کی بے حرمتی کا جھوٹا مقدمہ بنا کر اْن آزادی پسند قوتوں پر حملہ کیا ہے جو ریاست کی آزادی اور وحدت کی حامی اور تقسیم کشمیر کی سازشوں کے خلاف ہیں۔

اب تنویر احمد کی رہائی کے لئے بیعنامہ کراچی کے تحت پاکستان کے حکمرانوں کی اپنی ہی بنائی ہوئی غیر قانونی “حکومت آزاد کشمیر” کی غلامانہ حیثیت کو مزید بے نقاب کرنے کے لئے فری تنویر کمپیئن نے سیاسی اور قانونی دونوں محاذ کھول دیے ہیں۔ریاست کے اس حصے میں غالباّ یہ پہلا واقع ہے کہ ایک ایسے محب الوطن سیاسی ورکر کی قید سے رہائی کے لئے غیر جماعتی بنیادوں پر سیاسی اور قانونی کمپیئن شروع کی گئی ہے جس کا خود کسی آزادی پسند جماعت سے کوئی تعلق یا واسطہ نہیں ہے۔البتہ یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ ہر آزادی پسند جماعت کے اندر تنویر احمد کے حامی اور ہمدرد موجود ہیں۔عبدالقیوم راجہ کی سربراہی میں فری تنویر کمپیئن نے جن خاص چیزوں کے لئے سیاسی محاذ پر جدوجہد کرنی ہے وہ یہ ہیں؛ تنویر احمد مجرم نہیں بلکہ محب وطن ہے، تنویر احمد نے مقبول بٹ شہید چوک ڈڈیال سے پاکستانی جھنڈا اتار کر دنیا کے کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ اپنے جذبہ حب الوطنی کا اظہار کیا ہے، پاکستان کا جھنڈا ہماری ریاست کا قومی جھنڈا نہیں ہے، تنویر احمد کے خلاف جھوٹا مقدمہ ختم کر کے انہیں غیر مشروط رہا کیا جائے، تنویر احمد پر جسمانی اور ذہنی تشدد کی غیر جانبدارانہ کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرائی جائے۔یہ کام سیاسی محاذ پر ہوں گیاور تنویر احمد کی غیر مشروط رہائی کو یقینی بنانے کے لئے قومی اور بین الاقوامی سطح پر پبلک کمپیئن منظم کرنے کی بھرپور کوشش ہوگی۔جبکہ قانونی محاذ پر تنویر احمد کے وکیل، کشمیر میں قائم انٹرنیشنل لائرز فورم فار جسٹس اینڈ پیس کے چیئرمین اور تنازعہ کشمیر کے قانونی پہلو پر ایک جامع تحقیق کے آرٹیٹیکٹ محمد محفوظ چوہدری ایڈوکیٹ نے اپنی سر براہی میں سردار طلحہ خان ایڈوکیٹ، طاہر بوستان ایڈوکیٹ اور ڈڈیال کی آزادی پسند سیاست میں اْبھرتے ہوے ایک ستارے خواجہ مہران ارشد ایڈوکیٹ پر مشتمل وکلاء کا ایک پینل بھی تشکیل دے دیا ہے جو کہ عدالت میں تنویر احمد کے ریاست جموں کشمیر میں پاکستان کے جھنڈے کی آئینی اور مقبول بٹ شہید چوک پر اسے لہرانے کی سیاسی حیثیت کے موقف کی نمائندگی کرے گا۔اب ہمارے وطن کے اْن نوجونوانوں اور آزادی پسند جماعتوں کی آزمائش اور اپنی اپنی طاقت اور ہمت کا مظاہرہ کرنے کا درست وقت آگیا ہے جہنوں نے یہ کہہ کر تنویر احمد کے موقف کی حمایت سے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی کہ تنویر احمد نے ضمانت پر رہائی کا قانونی راستہ اختیار کر کے غلطی کی ہے یا تنویر احمد کو پھنسانے والے خود ہی فری تنویر کمپیئن کے رہنما بن گئے ہیں۔فری تنویر کمپیئن نے ہر آزادی پسند شخص، جماعت اور گروپ کو یہ موقع فراہم کیا ہے کہ وہ غیرمشروط طور پر فری تنویر کمپیئن میں شامل ہو کر جدوجہد کریں یا اپنی اپنی جماعتوں کے پلیٹ فارم سے جدوجہد کریں جیسا کہ جموں کشمیر عوامی ورکرز پارٹی اور جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی باغ نے اپنے اپنے پلیٹ فارم سے تنویر کی غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا ہے یا پھر اپنے اپنے اتحادوں کے پلیٹ فارم سے تنویر احمد کی غیر مشروط رہائی کے لئے پبلک مہم چلائیں۔مگر سچے آزادی پسندوں اور تنویر احمد کو غلام ریاست جموں وکشمیر کے شکنجے سے باہر نکالنے کے حامیوں کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ فری تنویر کمپیئن کوکسی ایک سیاسی جماعت کا ونگ یا بازو بنانے اور تنویر احمد کو کسی ایک پارٹی کا رْکن یا ہیرو ثابت کرنے کی ہر کوشش کو ناکام بنائیں۔ یہ بات ہر موڑ پر پیش نظر رہنی چاہیے کہ موقع پرستانہ کوششوں سے ایک تو تنویر احمد کی رہائی کی کمپیئن میں پہلے سے موجود مشکلات میں مزید اضافہ ہو جائے گا، دوسرا تنویر احمد پْرامن جدوجہد پر یقین رکھنے والے اپنے ہم خیال ساتھیوں کی حمایت سے محروم ہو جائے گا اور تیسرا تنویر احمد کی اپنی ایک جداگانہ سیاسی فکر اور جدوجہد ابہام کا شکار ہو جائے گی۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں