مقبوضہ بلوچستان:ہزارہ برادری کا دھرنا پانچویں دن بھی جاری،مختلف علاقوں میں دھرنے

0
80

کوئٹہ میں ہزارہ برادری کا دھرنا جمعرات کو پانچویں دن میں داخل ہو گیا ہے اور دھرنے کے شرکا پاکستانی وزیراعظم عمران خان کی آمد تک اس کے خاتمے پر آمادہ دکھائی نہیں دیتے ہیں۔ جب کہ ملٹری حکومت کا وزیر اعظم خاموش

پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے بدھ کو دھرنے کے شرکا کو اپنی آمد کا یقین دلاتے ہوئے ہلاک شدگان کی تدفین کی درخواست کی تھی تاہم جمعرات کو بھی دھرنے کے مقام پر شدید سردی کے باوجود لوگوں کی بہت بڑی تعداد جن میں خواتین بھی شامل ہیں، میتوں کے ہمراہ موجود ہے۔

مغربی بائی پاس پر جاری اس دھرنے میں پانچویں روز شرکا کی تعداد گذشتہ چار روز کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔
عمران خان کے کوئٹہ کے دورے کا تو کوئی شیڈول سامنے نہیں آیا ہے تاہم پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز سمیت حزبِ اختلاف کے اتحاد پی ڈی ایم کی مرکزی قیادت اور دیگر رہنما جمعرات کو دھرنے کے شرکا سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کوئٹہ پہنچے۔

نامہ نگار کے مطابق جمعرات کو کوئٹہ شہر میں کان کنوں کی ہلاکت کے واقعے کے خلاف مکمل ہڑتال بھی کی گئی۔ شٹرڈاؤن ہڑتال کی کال مرکزی انجمن تاجران بلوچستان نے دی تھی اور ہڑتال کے باعث شہر کے تمام اہم کاروباری مراکز بند اور نظامِ زندگی معطل رہا۔

بلاول بھٹو زرداری نے متاثرین سے خطاب میں کہا کہ ’ہم کوئٹہ سیاست نہیں دکھ کے لیے آئے ہیں۔ جب بھی کوئٹہ آتے ہیں دکھ میں شریک ہونے کے لیے یہاں پہنچتے ہیں۔‘

پاکستان کے شہرکراچی میں 15 سے زیادہ مقامات بشمول ابوالحسن اصفہانی روڈ پر عباس ٹاؤن کے مقام پر، گلستانِ جوہر میں کامران چورنگی، نارتھ کراچی میں پاور ہاؤس چورنگی، ایم اے جناح روڈ پر نمائش چورنگی، قومی شاہراہ پر ملیر 15، شارعِ فیصل پر ناتھا خان برج، ملیر میں کالا بورڈ، گلشنِ اقبال میں یونیورسٹی روڈ سمیت مختلف مقامات پر دھرنے جاری ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں چائنا چوک کے مقام پر بھی احتجاجی دھرنا جاری ہے جبکہ لاہور میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنے دیا جا رہا ہے۔

ترجمان مجلس وحدت مسلمین علامہ مقصود علی ڈومکی کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر سمت گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں سے لوگ مرکزی شاہراہوں پر دھرنے دیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا ہم ہزارہ شیعہ کمیونٹی کے ساتھ ہیں اور ان کے مطالبات کی منظوری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ورثا سے ملاقات میں وزیر اعظم کو مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔

ادھرسانحہ مچھ کے خلاف اوستہ محمد میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کا مظاہرہ ہوا

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے ظہیر بلوچ کی قیادت میں سانحہ مچھ کے خلاف اوستہ محمد میں پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرین کے شرکاء سے ظہیر احمد بلوچ اور آفتاب عمرانی نے خطاب کرتے ہوئے کہاں کے سانحہ مچھ بہت بڑا سانحہ ہے اور یہ سانحہ حکمرانوں کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ کانوں کو سیکورٹی کی غفلت کی وجہ سے اتنا بڑا سانحہ پیش آیا جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

مقررین نے مزید کہا کہ نا اہل سلیکٹڈ حکمران بلوچستان کی سرزمین تک آنا گوارا نہیں کرتے، گذشتہ پانچ روز سے ہزارہ برادری کی میتیں پڑے ہوئے ہیں ہم اہل بلوچستان ہزارہ برادری کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کی جائے۔
مظاہرین نے کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے ہزارہ برادری کے ساتھ ظلم اور زیادتی کی جارہی ہے، بلوچ پشتون آپس میں بھائی بھائی ہیں آج بلوچ قوم اپنے ہزارہ بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں