اے ایس سی ای این ڈی 2025 — پائیدار بیانیہ غلبے کے لیے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کو ہم آہنگ کرنا۔

0
3

بھارت کے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کے سفر میں مراحل کو سمجھنے اور متعین کرنے کے لیے ایک سیمینار ہیڈکوارٹر سدرن کمانڈ، پونے میں 10 تا 11 اکتوبر کو منعقد کیا گیا۔ دو روزہ سیمینار اسٹریٹجک
کمیونیکیشن کے لیے ایک متحد قومی وڑن تشکیل دینے کی ایک ابتدائی کوشش تھی، جس نے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی تجربہ کار فوجی قیادت، مفکرین اور ماہرین کو ایک جگہ اکٹھا کیا۔ سیمینار کا افتتاح لیفٹیننٹ جنرل دھیرج سیٹھ، جی او سی اِن سی، سدرن کمانڈ نے کیا، جنہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ”بھارت کی کہانی سچائی میں جڑی ہوئی، ہماری اقدار میں پیوست اور پختہ اقدامات کے ساتھ ہم آہنگ ہونی چاہیے۔

“ پہلا اجلاس لیفٹیننٹ جنرل گوتم مورتی کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں نمایاں مقررین کے طور پر لیفٹیننٹ جنرل عطا حسنائن، لیفٹیننٹ جنرل شوکین چوہان اور بریگیڈیئر برجیش پانڈے شامل تھے۔ اجلاس کا مرکزِ توجہ اسٹریٹجک کمیونیکیشن کے تصورات اور اس کی قومی سلامتی میں اہمیت کو سمجھنا تھا۔ لیفٹیننٹ جنرل حسنائن نے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کے تصور اور مختلف اقسام کی جنگوں میں اس کے استعمال کی وضاحت کی۔ انہوں نے اس شعبے کو ”10 سی“ کے ذریعے بیان کیا اور بتایا کہ ہر خصوصیت یکساں طور پر اہم ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل شوکین چوہان نے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کے تاریخی تعلق اور قومی سلامتی میں اس کے کردار پر روشنی ڈالی۔ بریگیڈیئر برجیش پانڈے نے اس بات کا پورا خاکہ پیش کیا کہ بھارت کو اس میدان میں کس طرح آگے بڑھنا چاہیے، اور اسے اسٹریٹجک کمیونیکیشن کے ”اے بی سی ڈی“ قرار دیا۔ اے کا مطلب تھا ”آل آف نیشن“ اپروچ؛ بی کا مطلب ہر اسٹیک ہولڈر کے لیے بینڈ وِڈتھ کی وضاحت؛ سی کا مطلب ”کلسٹرائزڈ کنٹینٹ فیکٹری“؛ ڈی کا مطلب نیٹو کے طرز پر ”ڈاکٹرین“؛ ای کا مطلب اسٹریٹجک کمیونیکیشن کے لیے ایکو سسٹم، جس میں آئیڈییشن، مانیٹرنگ، مواد کی تیاری اور تقسیم شامل ہیں؛ ایف کا مطلب ”فارنگ دی آئیڈل گنز“ یعنی سابق فوجی، کھیل، این سی سی اور دیگر اداروں کو شامل کرنا؛ جی کا مطلب خلا اور انہیں دور کرنے کی ضرورت، خصوصاً اداروں، ٹیکنالوجی اور اعتبار سے متعلق؛ وغیرہ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایک اعلیٰ سطحی تنظیم جیسے ”نیشنل اسٹریٹجک کمیونیکیشن اتھارٹی“ جس میں اعلیٰ ترین سطح پر فیصلہ ساز شامل ہوں، وقت کی ضرورت ہے۔ آپریشن سندور ایک بہترین کام تھا، لیکن ردعمل کی رفتار کو ”گولڈن آور“ اصول کے مطابق ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے ”کگنیٹو وارفیئر“ کے نسبتاً کم معروف شعبے پر بھی بات کی، جہاں مصنوعی حقیقتیں، انفارمیشن لانڈرنگ اور ”کگنیٹو کل چین“ جیسے نئے اصطلاحات سامنے آ رہی ہیں۔

نیشنل اسٹریٹجک کمیونیکیشن فریم ورک کے ارتقا کے لیے دوسرا اجلاس شری وکرم سود کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں ممتاز مقررین کے طور پر ڈاکٹر مایانک شرما، لیفٹیننٹ جنرل دشیانت سنگھ، میجر جنرل سندیپ شردا، اے ڈی جی اسٹریٹ کام، میجر جنرل اے کے داس اور بریگیڈیئر ارون سہگل شامل تھے۔ اس میدان میں تحقیقی کام، پاکستان کی بھارت کے بارے میں تصورات، آپریشن سندور کے دوران معلومات کے استعمال کا طریقہ، اور نیشنل اسٹریٹجک کمیونیکیشن فریم ورک کے لیے سفارشات، جنہیں ٹیکنالوجی، ہم آہنگی اور قومی عزم سے تقویت حاصل ہو، اہم موضوعات میں شامل تھے۔ ماہرین اس بات پر متفق تھے کہ اس میدان میں بڑی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ ایک واحد نیشنل اسٹریٹجک کمیونیکیشن فریم ورک وقت کی ضرورت ہے تاکہ تمام سرکاری ادارے، مسلح افواج، میڈیا، اکیڈمیا، کھیل، این سی سی جیسے ادارے ایک مشین کے طور پر ج±ڑ کر اندرونی اور بیرونی بیانیہ غلبہ حاصل کر سکیں۔ اگرچہ جمہوریت کی اپنی خامیاں ہیں، شخصی اختلافات، مواصلات میں تاخیر، علاقائی میڈیا کی غیر موجودگی مجموعی کمزوریوں میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ سیمینار واقعی ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جس نے بھارت کو ردعملی پیغام رسانی سے فعال، منظم اسٹریٹجک کمیونیکیشن کے مستقبل کے ڈھانچے کی جانب بڑھایا۔ اگرچہ بھارت نے ماضی میں جنگیں اور تنازعات جیتے ہیں، مگر ذہنی (کگنیٹو) فتح اکثر دشمن چھین لیتے ہیں۔ توقع ہے کہ اے ایس سی ای این ڈی کے نتائج آئندہ وقتوں میں ٹھوس ثمرات دیں گے۔

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں