مقبوضہ بلوچستان میں پاکستانی فورسز کی جارحیت عروج پر ہے،مزید پانچ افراد لاپتہ کر دئیے گئے۔
کوئٹہ سے ایک طالب علم، نوشکی سے 3 نوجوان جبکہ سبی سے ایک شخص پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ
مانیٹرنگ ڈسک کے مطابق پنجاب کے شہر ملتان میں زیر تعلیم نوجوان کو پاکستانی فورسز نے کوئٹہ سے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔
تربت کا رہائشی نوجوان نوید ولد قدیر امتحانات دیکر کوئٹہ پہنچا تھا جہاں اس کو پاکستانی فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ذرائع کے مطابق نوید ملتان میں کیمیکل انجینئر کا طالب علم تھا، امتحانات دینے کے بعد کوئٹہ سے تربت کی جانب سفر کررہا تھا کہ انہیں لاپتہ کیا گیا۔
مقبوضہ بلوچستان کے ضلع نوشکی سے پاکستانی فورسز نے تین نوجوانوں کو حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔تینوں نوجوانوں کو مختلف علاقوں سے لاپتہ کیا گیا ہے۔ لاپتہ نوجوانوں میں ریاض بادینی، چنگیز بلوچ اور اعجاز بلوچ شامل ہیں۔ ریاض بادینی اور چنگیز بلوچ کو تین روز قبل نوشکی بازار کے قریب سے پاکستانی فورسز، فرنٹیئر کور اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔ لاپتہ چنگیز بلوچ ایم سی بی بینک میں گن مین تھا۔
تیسرے نوجوان اعجاز بلوچ کو بھی گذشتہ روز حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔ لاپتہ اعجاز بلوچ جورکین نوشکی کا رہائشی ہے جبکہ وہ بی ایم سی کا طالب علم ہے۔
پاکستانی فورسز نے سبی کے علاقے بادرا سے زرین خان مرگیانی ولد عزیزو کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیاان کو گذشتہ روز پاکستانی فورسز کے حکام نے حاضری کے لئے کیمپ بلاکر حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ مہینے بلوچ لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ڈی چوک کے مقام پر اپنے دھرنے کو اس شرط پر موخر کیا تھا کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے معاملے میں مثبت پیشرفت کرینگے جبکہ اس کے برعکس بلوچستان میں لاپتہ افراد کا معاملہ مزید شدت اختیار کر رہا ہے۔