مقبوضہ گلگت بلتستان کے غریب عوام کے بجٹ کا بڑا حصہ پاکستانی فورسز کے لیے وقف ہے جس سے عوام شدید پریشان ہیں۔رینجرز گلگت بلتستان جیسے غریب خطے کے بجٹ پر بوجھ ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق پاکستانی فورسز خاص پر ررینجرز عوام کی حفاظت کے نام پر بجٹ پر بوجھ ہیں اور پاکستانی فوج کا ایک ذیلی ادارہ ہے،
شہید آغا ضیاء الدین کو رینجرز چوکی کے سامنے شہید کیا گیا، سابق ڈپٹی اسپیکر سید اسد زیدی کو رینجرز چیک پوسٹ کے ساتھ ہی مارا گیا، گلگت سے رینجرز اہلکاروں کو واپس بیجنے کی بات ہوئی تو ٹھیکیدار افسر جان پر رات کی تاریکی میں فائرنگ ہوئی۔
پچھلے الیکشن کے دوران پیپلز پارٹی کے احتجاج کے دوران رینجرز اہلکاروں کے سامنے سرکاری دفتر اور سرکاری گاڑی جلائے گئے مگر رینجرز تماشائی بنے رہے۔
گلگت میں امن قائم کرنے یا کسی مجرم یا ملزم کو گرفتار کرنے میں رینجرز اہلکاروں کا کوئی کردار نہیں۔ ان کا کام صرف گلگت بلتستان کے معزز شہریوں کے عزت نفس کو مجروح کرنا اور پیٹرولنگ کے نام پر ڈیزل اور پیٹرول کو پانی کی طرح بہانا ہے جبکہ جی بی پولیس کے لئے ملزمان پکڑنے کے لیے گاڑی اور ڈیزل دستیاب نہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گلگت سے رینجرز اہلکاروں کو واپس لے جایا جائے اور اسی پیسوں سے جی بی پولیس میں پوسٹیں دیے جائیں تاکہ گلگت بلتستان کے پڑھے لکھے بیروزگار نوجوانوں کو روزگار ملے اور گلگت بلتستان میں پولیس جوانوں کی شدید کمی پوری ہو۔